اسلام آباد: بھارتی حملوں کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں پاکستان کا بھرپور دفاع، جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھنے کا اعلان کیا گیا اور بھارتی جارحیت پر پاک فوج کو جواب دینے کا اختیار دے دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت سروسز چیفس، وفاقی وزرا اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی، اجلاس میں بھارت کی بلااشتعال اور غیرقانونی جنگی کارروائیوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں ان حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ 6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب بھارتی مسلح افواج نے پاکستان کی خودمختار حدود میں سیالکوٹ، شکرگڑھ، مریدکے، بہاولپور، کوٹلی اور مظفرآباد سمیت کئی علاقوں کو نشانہ بنایا، یہ حملے مربوط انداز میں میزائل، فضائی اور ڈرون ذرائع سے کیے گئے۔
ان حملوں میں شہری آبادی، مساجد اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو نشانہ بنایا گیا، جس سے خواتین، بچوں اور دیگر شہریوں کی شہادتیں ہوئیں جب کہ بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا۔
قومی سلامتی کمیٹی اعلامیے کے مطابق بھارت نے ان حملوں کو پاکستان میں موجود نام نہاد دہشت گرد کیمپوں کا جواز بناکر کیا، حالانکہ پاکستان نے 22 اپریل کے بعد شفاف، غیر جانبدار اور قابل اعتماد تحقیقات کی پیشکش کی تھی، جسے بھارت نے مسترد کیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے صحافی 6 مئی کو ان مقامات کا دورہ کر چکے تھے اور 7 مئی کو مزید دوروں کا شیڈول طے تھا، جس سے گھبرا کر بھارت نے حملوں کا راستہ اختیار کیا، کمیٹی نے ان حملوں کو پاکستان کی خودمختاری، جغرافیائی سالمیت اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور واضح کیا کہ بھارتی جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر، انسانی حقوق اور بین الاقوامی ضوابط کی صریح پامالی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بے گناہ شہریوں پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور ان کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے این ایس سی کے 22 اپریل کے اعلامیے کے مطابق دفاعِ ذات کے حق کے تحت مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے پانچ بھارتی لڑاکا طیارے اور ڈرونز مار گرائے، اور تمام حملوں کا بھرپور دفاع کیا۔
کمیٹی نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے وقت، مقام اور انداز کا تعین خود کرے گا، اور اس سلسلے میں مسلح افواج کو مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔
اجلاس میں یہ عزم بھی دہرایا گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، مگر اپنی خودمختاری، سلامتی اور عوام کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پوری پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کی جرأت، بہادری اور بروقت دفاعی حکمتِ عملی کو سراہتی ہے اور ہر قسم کی جارحیت کے خلاف متحد اور پرعزم ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارت کی بلااشتعال جارحیت کا سختی سے نوٹس لیا جائے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر اسے جواب دہ ٹھہرایا جائے۔
اجلاس کے بعد اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے، وزیراعظم قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 3 بجے کے قریب قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے وزیراعظم کا خطاب نشر ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے حوالے سے اعلامیہ آئے گا۔