اسلام آباد: منی بجٹ لانے کی تیاری کرلی گئی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئی ایم ایف کی شرط پر ٹیکسوں پر مشتمل منی بجٹ توثیق کے لیے لاء ڈویژن کو بھجوادیا۔
لاء ڈویژن کی توثیق کے بعد کابینہ سے منظوری کے لیے بجٹ پیش کیا جائے گا۔ کابینہ سے منظوری کے بعد آرڈیننس جاری کرنے یا پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کرنے سے متعلق فیصلہ ہوگا۔ بجٹ کو فوری نافذ کرنے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق منی بجٹ میں آئی ایم ایف شرائط کے تحت ٹیکس چھوٹ و رعایات اورمراعات ختم کی جارہی ہیں۔ 350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیے ترمیمی فنانس بل میں شیڈول 6 مکمل ختم کرنے یا ترامیم کی جارہی ہیں۔ چھٹے شیڈول کے خاتمے یا ترامیم سے 350 ارب روپے کی ٹیکس مراعات ختم ہوجائیں گی۔
موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ زیرو ریٹڈ سیکٹر سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ مکمل ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ جن اشیا پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم ہے ان پر بھی سیلز ٹیکس 17 فیصد تک کیے جانے کا امکان ہے۔ مخصوص شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ کو بھی ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کو 12 جنوری 2022 سے پہلے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرنا ہے۔
ایف بی آر کے چیئرمین ڈاکٹر اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ مِنی بجٹ تیار ہوچکا، حکومت جب کہے گی پیش کردیں گے۔
انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منی بجٹ میں سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو واپس لیا جارہا ہے، کھانے پینے کی اشیاء اور ادویہ پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لگژری اشیاء کی درآمدات پر ٹیکس لگائے جائیں گے، درآمدی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی سفارش ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ریفائنری اسٹیج پر لاگو ہوگا، البتہ کھانے پینے کی اشیاء اور ادویہ پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی۔