کراچی: تنہائی صرف ایک وقتی احساس نہیں بلکہ ایک سنجیدہ نفسیاتی و جسمانی مسئلہ بن سکتی ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق تنہائی کا تجربہ اگر طویل عرصے تک جاری رہے تو انسان کی ذہنی، جذباتی اور جسمانی صحت پر گہرے اور بعض اوقات خطرناک اثرات ڈالتی ہے۔
تنہائی ڈپریشن کی سب سے بڑی وجوہ میں سے ایک ہے۔ جب انسان خود کو دوسروں سے جُڑا محسوس نہ کرے تو مایوسی، بیزاری اور خوداعتمادی میں کمی پیدا ہوتی ہے۔
تنہا افراد معمولی باتوں پر بھی زیادہ دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ کورٹیسول جیسا تناؤ ہارمون مسلسل بلند رہتا ہے۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تنہائی دماغ کے ان حصوں کو متاثر کرتی ہے جو یادداشت، سیکھنے اور فیصلہ سازی سے متعلق ہوتے ہیں۔
طویل عرصے کی تنہائی، ڈیمینشیا یا دیگر ذہنی صلاحیتوں کے خطرے کو 40-60% تک بڑھاسکتی ہے۔
تنہائی دل پر وہی اثر ڈالتی ہے جو تمباکو نوشی یا موٹاپا ڈالتے ہیں۔ تنہائی کے شکار افراد میں بلند فشار خون اور دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی زیادہ دیکھی گئی ہے۔
تنہا افراد کا مدافعتی نظام کمزور پڑجاتا ہے، جس سے وہ آسانی سے بیمار پڑ سکتے ہیں۔
تنہا افراد کو نیند کا معیار خراب ملتا ہے۔ وہ بار بار جاگتے یا گہری نیند نہیں سوتے۔
تنہائی کا شکار لوگ اکثر کم متحرک ہوجاتے ہیں، ورزش چھوڑ دیتے ہیں اور غیر صحت مند غذا کھاتے ہیں۔