سڈنی: دُنیا کے سبھی ممالک میں گیلی مٹی میں پوشیدہ کیڑے یا کیچوے پائے جاتے ہیں، لیکن اگر سوال ہو کہ دنیا کا سب سے لمبا کیچوا کہاں پایا جاتا ہے؟ تو اس کا جواب آسٹریلیا ہی ہوگا، کیونکہ وہاں کی مٹی میں دنیا کا سب سے طویل کیچوا پایا جاتا ہے، جو ساڑھے چھ فٹ سے زائد لمبا ہوسکتا ہے۔ انہیں دیکھ کر سانپ کا گمان ہوتا ہے۔
ایسے کیچوؤں کی بہتات آپ بیس ریور ویلی میں دیکھ سکتے ہیں جو وکٹوریا کے شمال میں گپس لینڈ نامی علاقے میں ہیں۔ ایک کیچوے کی لمبائی ساڑھے چھ فٹ سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
اسے عموماً گپس لینڈ کیچوا کہا جاتا ہے اور اس کا حیاتیاتی نام میگااسکولائڈز آسٹریلس ہے۔ یہ شرمیلا کیڑا زمین کے نیچے رہتا اور کبھی کبھار ہی اوپر آتا ہے جب کہ ماحول کتنا ہی بدل جائے یہ زندہ رہتا ہے۔ آسٹریلوی جھیل کے کنارے 150 مربع میل کے علاقے میں یہ موجود رہتا ہے۔ یہاں پہلے گھنا جنگل تھا اور اب یہاں کھیتی باڑی ہوتی ہے۔ اس کے باوجود یہ کیچوا ہر ماحول میں زندہ سلامت رہتا ہے۔
1800 کے لگ بھگ ان کیچوؤں کا پہلا ریکارڈ ملتا ہے جب یہاں ریلوے لائن بچھانے کا کام ہورہا تھا۔ پہلے گمان ہوا کہ شاید یہ سانپ ہے لیکن سائنس دانوں نے کہا ہے کہ یہ زائد بڑھوتری والے کیچوے ہیں، اس وقت ان کی لمبائی ایک سے دو میٹر نوٹ کی گئی تھی۔ اس طرح یہ دنیا کے طویل ترین کیچوے بھی کہلانے کے مستحق ہیں۔
ان کی جلد گیلی اور چکنی ہوتی ہے اور یہ نرم گیلی مٹی میں تیزی سے رینگتے ہیں تو اس سے تیز آواز خارج ہوتی ہے جو پانی کے تیز بہاؤ کی طرح محسوس ہوتی ہے۔ بعض لوگ اس آواز کو سن کر خوف زدہ بھی ہوجاتے ہیں۔ اپنے مضبوط اگلے پٹھوں کی وجہ سے مٹی میں جاگھستے ہیں اور ان کی خوراک، بیکٹیریا، الجی اور فنجائی ہوتے ہیں۔ اپنی قوت کی بنا پر یہ پانچ فٹ گہرائی تک جاپہنچتے ہیں۔ شدید بارش کے بعد یا ان کا گڑھا بہنے کے بعد ہی انہیں دیکھا جاسکتا ہے۔