کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں 26 ویں ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کور کمانڈر کراچی، چیف سیکریٹری، وزیر بلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، اے سی ایس ہوم، کمشنر کراچی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی کراچی، پراسیکیوٹر جنرل، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کی عمل درآمد رپورٹ کا جائزہ لیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ ہائی کورٹ کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے، سندھ ہائی کورٹ اسٹریٹ کرائم کے الگ ٹرائل کرنے کے لیے جج کی تقرری کی جائے گی، ہرضلع کے اسٹریٹ کرائم کے کیسز الگ سے سنے جائیں گے، ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے مائی بختاور ایئرپورٹ تھر پر انٹرنیشنل فلائٹس آپریشن شروع کرنے کے لیے بات کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ اپنے لیول پر وفاقی حکومت سے بات کریں، کے پی ٹی کے آئل ٹرمینلز کا سیکورٹی آڈٹ کیا گیا ہے، آئل ٹرمینل کی بہترین سیکیورٹی کی مزید سفارشات کے پی ٹی اتھارٹیز کو دی گئی ہیں۔ پیشہ ور مجرموں کی مانیٹرنگ کے واسطے الیکٹرانک اور ٹریکنگ ڈیوائسز کے استعمال کے لیے سی آر پی سی میں ترمیم کی جارہی ہے، انٹر پروونشیل ٹرائی بارڈر سیکیورٹی (سندھ، بلوچستان، پنجاب) کی سیکیورٹی مزید بہتر کرنے کے لیے مشترکہ پلان بنایا گیا، کرمنلز کی لسٹ صوبے شیئر کررہے ہیں، کچے کے علاقے میں قانون شکن عناصر کے گروپس ختم کیے جارہے ہیں۔
آئی جی سندھ نے کراچی میں 11 مختلف جگہوں پر احتجاج، ریلیز پر پابندی لگانے کی تجویز دی، ان مقامات میں ہائی وے سے شہر کو آنے والے راستے، ریلوے ٹریکس، انٹرسٹی بس ٹرمینل، اہم شاہراہیں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پروپوزل کی منظوری دی، جس کا نوٹیفکیشن جون 2021 میں جاری کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ غیر رجسٹریشن گاڑیوں پر مسلح گارڈز بیٹھے نظر آتے ہیں، اسلحے کی نمائش پر ہم نے پہلے سے پابندی عائد کی ہے، اس قسم کی گاڑیوں کو بند کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سیکیورٹی گارڈز کی رجسٹریشن پر کام جاری ہے، گاڑیوں کے باہر پرائیویٹ گارڈز اسلحہ لے کر بیٹھے ہوتے ہیں، مُراد علی شاہ نے کہا کہ اس قسم کی اسلحے کی نمائش ناقابل قبول ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس نمائش کو ختم کیا جائے۔
اجلاس میں غیر رجسٹرڈ یا اے ایف آر والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
افغان صورت حال کے باعث صوبے بھر میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ بھی ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اداروں کو تمام کالعدم تنظیموں پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سوشل میڈیا پر نفرت آمیز مواد اور دیگر مشکوک ایکٹیویٹیز پر نظر رکھنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ مُراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کچھ عناصر فرقہ وارانہ نفرتوں کو بڑھانے کی کوشش کریں گے، جن کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، میں چند علماء کرام کے ساتھ اجلاس کروں گا، ہمیں اپنی صفوں میں محبت، بھائی چارہ اور اتحاد قائم کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آپس میں کوآرڈی نیشن کو مزید مستحکم کرنے کی ہدایت کی۔
کراچی میں امن و امان کی صورت حال پر غور ہوا، اجلاس میں بتایا گیا کراچی میں 2021 میں 254 قتل ہوئے، جس میں زیادہ تر ذاتی دشمنی کے تھے، 2020 میں 508 قتل ہوئے، 15 جولائی 2021 تک مجموعی طور پر 28 اغوا کے کیسز ہوئے جس میں صرف 12 مستند تھے۔ اغوا میں ملوث 36 ملزمان گرفتار ہوئے اور 3 مارے گئے۔ 2021 میں بھتہ خوری کے 74 واقعات ہوئے، 62 بھتہ خوری کے کیسز پکڑے، 4 بھتہ خور مارے گئے اور 94 گرفتار ہوئے، 2021 میں 2039.4 کیسز ہوئے ہیں جس میں زیادہ تر موبائل چوری کے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس حساب سے روزانہ شہر میں 67.6 کیسز ہورہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اُن مارکیٹس میں کارروائی کی ہدایت کی جو موبائل فون کے چوری کے پارٹ کی خرید و فروخت کرتی ہیں۔
سیف سٹی کے تحت شہر میں 10 ہزار سی سی ٹی وی سرویلینس سسٹم لگانے کا پلان بھی ہے، اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے اس پروجیکٹ کے لیے اس سال 6.9 بلین مختص کیے ہیں، این آر ٹی سی نے ٹیکنیکل، فنانشل پروپوزلز اور ڈرافٹ کنٹریکٹ ایگریمنٹ 27 جون 2021 کو جمع کیا ہے۔ پروجیکٹ کی لاگت 38 بلین بنتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پروجیکٹ کی لاگت کو ریویو کرنے کے لیے کمیٹی قائم کردی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کچھ قبائلی جرگے ہوئے ہیں جس میں کافی لوگ قتل ہوئے، سدوزئی، چاچڑ فساد میں 12 لوگ قتل ہوئے، طغیانی بجارانی فساد میں 28 لوگ قتل کیے جاچکے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کا خاتمہ قبائلی سرداروں کے ذریعے کیا جائے گا۔آئی جی سندھ نے اجلاس کو کچے کے آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دی، 2021 میں گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں 89 انکائونٹر، سکھر 75، کشمور 73 اور شکاپور میں 68 انکائونٹر کیے گئے۔ گھوٹکی میں 3 گینگس، سکھر میں 6، کشمور میں 25 اور شکارپور میں 15 گینگز کا خاتمہ کیا گیا، سکھر میں 9 ڈاکو مارے گئے، گھوٹکی سے 2 مغوی بازیاب ، سکھر سے 2، کشمور سے 39 اور شکارپور سے 40 بازیاب کیے؛
وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو ہدایت کی کہ اسلحے کی سپلائی لائن ختم کی جائے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ غیر قانونی تارکین وطن کراچی کی سیکیورٹی اور سوک سروس پر بڑا بوجھ ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے کرائم ، پانی کی قلت، لوڈشیڈنگ اور بیروزگاری جیسے مسائل سے دوچار ہے، غیر قانونی امیگرنٹس کا مسئلہ وفاقی حکومت حل کرے، پاکستان یو این کنونشن آف ریفوجیز کا سگنیٹری نہیں، اس کے باوجود پناہ گزین کے حوالے سے ملک کی لبرل پالیسی ہے، اس لبرل پالیسی کی وجہ سے ہم کافی مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔