عالمی مالیاتی ادارے انٹرنیشل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) نے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ٹیکس، توانائی سیکٹر، سماجی اور دیگر امور کے اخراجات میں اصلاحات ہونی چاہئیں۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ ریکوری کا عمل بہتر ہورہا ہے۔ پالیسیوں اور اصلاحات پر عمل تیز کیا جانا ضروری ہے۔ مالی امور اور اسٹرکچرل اصلاحات پر بات چیت جاری رہنی چاہئے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے25مارچ2021 کو پاکستان کیلئے50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دی تھی۔
آئی ایم ایف نے فروری 2021 میں پاکستان کا قرض پروگرام بحال کیا تھا۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کےدرمیان ریفارم پروگرام پر اتفاق ہوا تھا۔ کورونا وائرس کے اخراجات کا آڈٹ کرانے اور بجلی پر سبسڈی کم کرنے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔
فروری میں پاکستان کی جانب سے سرکاری اداروں کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے قانون سازی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیا تھا کہ قرض پروگرام کے دیگر اہداف حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ حکومت نیپرا اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کیلئےقوانین تبدیل کررہی ہے۔
بعد ازاں 9 مارچ کو وفاقی کابینہ نے اسٹیٹ بینک سے متعلق تین بڑے قوانین کی منظور کیے۔ نئے قوانین کے مطابق اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا، اس کا مرکزی کام ملک میں مہنگائی کم کرنا ہوگا اور اسٹیٹ بینک پارلیمنٹ کےسامنے جواب دہ ہوگا