لندن: نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اگر مریضوں کو 17 منٹ اس کیفیت کے شکار یوٹیوبرز کی کہانی سنائی جائے تو بھی اس سے مریضوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں جب دماغی و نفسیاتی امراض سے لڑنے اور اس پر قابو پانے والے یوٹیوبر کی ویڈیو چند منٹ تک دیگر مریضوں کو دکھائی گئی تو ان میں مرض کی شدت میں 8 فیصد اور اضطراب (اینزائٹی) میں 11 فیصد کمی واقع ہوئی۔
سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ماورائے سماجی (پیرا سوشل) تعلقات بھی انسانی رویے پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس ضمن میں سیکڑوں افراد کو ایک خاتون کی ویڈیو دکھائی گئی، جس میں خاتون کہتی ہیں کہ وہ بارڈر لائن پرسنالٹی ڈس آرڈر (بی پی ڈی) کی شکار ہیں۔ خاتون نے اپنی ویڈیو میں اپنی کیفیت کے متعلق غلط فہمیوں کے بارے میں بات کی۔ اس ویڈیو کو صرف 17 منٹ دیکھنے کے بعد مریضوں کے گروہوں میں مرض کی منفی کیفیات اور اینزائٹی میں کمی دیکھی گئی۔
ویڈیو دیکھنے کے ایک ہفتے بعد کئی مریضوں کا جائزہ لیا گیا تو 10 فیصد مریضوں میں امید بڑھی ہوئی تھی اور ان میں مرض کی شدت کم تھی جب کہ کئی اپنے علاج کے لیے بھی سنجیدہ ہوئے اور فنڈریزنگ بھی کرنے لگے۔
تحقیق سے وابستہ یونیورسٹی آف ایسکس سے وابستہ ڈاکٹر شابہ لوٹن کہتی ہیں کہ یہ ایک بہت ہی دلچسپ اور امید افزا تحقیق ہے کیونکہ ہم آن لائن انداز میں لوگوں کی زندگیوں پر اس کے مثبت اثرات دیکھ رہے ہیں۔ یوٹیوب کو اس وقت اربوں افراد دیکھتے اور یوں اس سے کروڑوں افراد کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح ذہنی اور نفسیاتی امراض کے علاج کی نئی راہیں کھلیں گی۔ اس مطالعے میں کل 333 افراد شامل تھے جن میں سے 191 خواتین اور 126 مرد تھے جب کہ تین افراد نے اپنی جنس ظاہر نہیں کی تھی۔
ماہرین نے اس کے بعد ویڈیو کے مزید استعمال پر زور دیا ہے اور اب وہ ہزاروں افراد پر اس کی آزمائش کریں گے۔