کراچی: منگل کو کراچی میں گل جی میوزیم کا باقاعدہ افتتاح عمل میں آیا، اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں آرٹ کے مداحواں، میڈیا، دوستوں اور گل جی فیملی کے بہی خواہوں نے بھرپور شرکت کی جب کہ میوزیم کل سے عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
تقریب کے افتتاح میں لوگ ایک دوسرے سے بات چیت کرتے اور ریفرشمنٹ سے لطف اندوز ہوتے نظر آئے۔ بعدازاں پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا، جس میں حفیظ شیخ، نیلوفر فرخ اور آدم فہی مجید نے حاضرین سے اظہار خیال کیا۔
تقریب کے اختتام پر سینئر گل جی کے بیٹے اور معروف آرٹسٹ امین گل جی نے تمام مہمانوں کا خیرمقدم کیا، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا، اس میوزیم کا قیام میرے والدین کا خواب تھا، وہ چاہتے تھے کہ ان کا گھر بالآخر میوزیم میں تبدیل کردیا جائے، مجھے پوری امید ہے کہ میں نے ان کے وژن کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ آج سے دو سال قبل میں نے اپنے والدین کے اس گھر کو جہاں ان کا قیام تھا اور جہاں وہ اپنا کام کرتے اور نمائش کیا کرتے تھے، کو میوزیم میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کیا۔ میں نے اس ضمن میں آرکیٹیکٹ ثمینہ انجار والا کے ساتھ مل کر کام شروع کیا اور اسے اپنی موجودہ گیلری سے منسلک کیا، جو گل جی میوزیم کے معاصر آرٹ اسپیس کے طور پر کام کرے گی۔
گل جی میوزیم میں گل جی کی پینٹنگز، لیپس لاجولی میں موزائیکس، اسکیچ اور مجسمے موجود ہیں جو ان کی فنکارانہ ذہانت کا مظہر ہیں۔ گل جی میوزیم میں 170 سے زائد کاموں کے ساتھ 1950 کی دہائی سے 2007 تک کا کام شامل ہے۔
عجائب گھر کے کیوریٹر کا عہدہ سنبھالتے ہوئے امین گل جی نے اس مجموعے کو 17 حصوں میں تقسیم کیا ہے جو میوزیم کی دو منزلوں کے 13 کمروں پر محیط ہیں۔ ہر موضوع دیوار کے متن میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ موجود کیو آر کوڈ متن کا اردو میں ترجمہ بھی درج ہے۔ اس حوالے سے امین گل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا میں نے اپنے والد کے حوالے سے ایک کہانی سنانے کی کوشش کی ہے۔ میوزیم میں تاریخی و دستاویزی تصاویر بھی شامل ہیں۔
گل جی قیام پاکستان کے عینی شاہد تھے اور یہاں موجود تصاویر میں وہ 1960 کی دہائی میں فرانس کے صدر چارلس ڈی گال اور 1990 کی دہائی میں بینظیر بھٹو سمیت دیگر بہت سے لوگوں کو اپنا کام دکھاتے نظر آتے ہیں۔
علاوہ ازیں گل جی کے انٹرویوز کی نادر ویڈیوز بھی موجود ہیں جن میں گل جی نے اپنے فن پر بات کی ہے ۔
امین گل جی نے مزید کہا گل جی میوزیم کے قیام کا مقصد اس عظیم فنکار کے کام کا مطالعہ کرنے کے لیے اسے ایک تعلیمی وسیلہ بنانا ہے۔ یہ پاکستان کے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے لئے ایک آؤٹ ریچ پروگرام ہوگا تاکہ طلبا کو گل جی کے وسیع سفر کے حوالے سے سیر حاصل معلومات فراہم کی جاسکیں۔ میوزیم کی چھت وہ مقام ہے جہاں پاکستان سے متعلق ثقافت کے موضوعات پر بحث و مباحثے منعقد کیے جا سکیں گے۔
بعدازاں امین گل جی کی بہن زرمین گل جی نے عجائب گھر کا باقاعدہ افتتاح کیا۔
یاد رہے کہ قومی اور بین الاقوامی شہرت کے حامل پاکستان کے اہم جدت پسند آرٹسٹ گل جی کا فنی سفر 50 سال پر محیط ہے۔ اس کے سرپرستوں میں کئی سربراہان مملکت اور شاہی خاندان شامل تھے، گل جی کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے بیرون ملک جاکر بڑے عجائب گھروں میں اپنے فن پاروں کی نمائش کی۔