لندن: برطانیہ نے امریکی کمپنیوں مرک، شارپ اینڈ ڈوہم (ایم ایس کے) اور ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس کی تیار کردہ دوا مولنیوپیراویر (molnupiravir) کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
مؤقر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی انگلش نے بتایا ہے کہ اس دوا کو ایسے مریض گھر میں رہتے ہوئے دن میں 2 مرتبہ استعمال کرسکیں گے جن میں بیماری کی تشخیص حال ہی میں ہوئی ہوگی۔
نشریاتی ادارے کے مطابق یہ دوا فلو کے مرض کے لیے تیار کی گئی تھی لیکن عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس میں اضافے کے پیش نظر اس کا کلینیکل ٹرائل کیا گیا تھا۔
کلینیکل ٹرائل میں معلوم ہوا کہ کھائی جانے والی اس دوا کے استعمال سے اسپتال میں داخل ہونے اور یا پھر موت کے منہ میں جانے کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ کیپسول کی شکل میں تیار ہونے والی کورونا کی یہ پہلی دوا ہے وگرنہ اب تک عالمی وبا سے تحفظ کے لیے جو بھی ادویات استعمال ہوئی ہیں وہ سب بذریعہ انجیکشن انسانی جسم میں داخل کی گئی ہیں۔
نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ کے سیکرٹری صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ یہ دوا کورونا کے علاج کے حوالے سے گیم چینجر ثابت ہو گی۔
ساجد جاوید کے مطابق برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں کووڈ کے مریضوں کے لیے اینٹی وائرل دوا کی منظوری دی گئی ہے۔ برطانیہ اس دوا کے 4 لاکھ 80 ہزار کورسز خریدے گا۔
ماہرین کے مطابق کورونا کی علامات سامنے آنے کے 5 دنوں کے اندر اگر اس دوا کا استعمال کیا جائے گا تو اس کی افادیت زیادہ بہتر طورپر سامنے آئے گی۔
رپورٹ کے مطابق یہ دوا ٹرائلز کے دوران کورونا کی تمام اقسام کے خلاف نہایت مؤثر ثابت ہوئی ہے اور مریضوں پرمضر اثرات نہایت معمولی رہے تھے۔
برطانوی ادارے کے مطابق عالمی وبا کووڈ کے خلاف دنیا کی پہلی اینٹی وائرل دوا ہے جس کو منہ کے راستے کھلایا جا سکے گا۔
دوا کے ٹرائل میں 775 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔ ٹرائل کے لیے دنیا بھر سے کووڈ 19 کی معمولی سے معتدل شدت کا سامنا کرنے والے ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی علامات کو 5 دن سے زیادہ وقت نہیں ہوا تھا۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق ان مریضوں کو 5 دن تک ہر 12 گھنٹے بعد دوا استعمال کرائی گئی تھی۔
دلچسپ امر ہے کہ برطانیہ نے یہ تو بتایا ہے کہ وہ کتنی تعداد میں کورسز خریدے گا؟ لیکن اس کی قیمت کیا ہوگی؟ اس ضمن میں مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکہ میں فی کس اس دوا کی قیمت 700 ڈالرز رہی ہے۔ اس دوا کی خریداری کے معاہدے آسٹریلیا، سنگاپور اور جنوبی کوریا کی جانب سے بھی کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا سے تحفظ کے لیے کیپسول یا ٹیبلیٹ کی تیاری میں دنیا کی دیگر کمپنیاں بھی مصروف عمل ہیں لیکن تاحال کسی کا بھی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آسکا ہے