موسمیاتی تبدیلیوں کے انسانی دماغ پر مضر اثرات پڑنے کا انکشاف

لندن: نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تغیر فالج، مائیگرین، الزائمرز، مرگی اور ملٹی پل سلیروسس جیسی دماغی کیفیات کو مزید بدتر کرنے کے خطرات رکھتا ہے۔
دی لانسیٹ نیورولوجی جرنل میں شائع شدہ تحقیق میں محققین نے موسمیاتی تغیر کے ممکنہ اثرات کے متعدد اعصابی کیفیات سے تعلق کو واضح کیا۔
یونیورسٹی کالج لندن کوئن اسکوائر انسٹی ٹیوٹ آف نیورولوجی کے پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ سنجے سِسوڈیا کا کہنا تھا کہ موسم کے دماغ کی کچھ کیفیات بالخصوص فالج اور اعصابی نظام کے انفیکشنز پر اثرات کے متعلق ثبوت واضح ہیں۔
تحقیق کے لیے محققین نے 1968 سے 2023 تک شائع شدہ 332 مطالعوں سے حاصل شدہ ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ نیوز ریلیز میں پروفیسر سنجے کا کہنا تھا کہ موسمیاتی بدلاؤ جن کے اثرات دماغی بیماریوں پر دیکھے گئے، ان میں درجہ حرارت کی انتہائیں (کم اور زیادہ دونوں) اور دن بھر میں درجہ حرارت میں زیادہ تبدیلی (بالخصوص جب یہ پیمائشیں موسمیاتی اعتبار سے غیر معمولی تھیں) شامل تھیں۔
محققین نے بتایا کہ بلند درجہ حرارت یا ہیٹ ویوز کے دوران فالج کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
دریں اثنا ڈیمینشیا میں مبتلا افراد ہیٹ اسٹروک یا ہائپو تھرمیا جیسی درجہ حرارت سے متعلقہ کیفیات کے حوالے سے زیادہ حساس پائے گئے۔

 

Adverse EffectsClimate changeHuman BrainNew Research