کورونا وائرس کے بعد اگر سب بچے اسکول واپس آ جاتے ہیں. تو انکا صرف چند ماہ نقصان ہوگا مگر بدقسمتی سے سب بچوں کے لیے ایسا ممکن نہیں ہو گا. والدین اپنے بچوں کو واپس اسکول بھیجنے میں خود کو بہتر محسوس نہیں کرسکتے کیونکہ فیسوں کی لاگت بہت زیادہ ہوسکتی ہے. کیونکہ مسلسل لاک ڈاون کی وجہ سے معاشی بحران ان کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ اس وقت جبکہ دنیا کو ایک طویل معاشی بحران کا خطرہ ہے اور اس سے بچنے کے لیے ہر وقت اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے ہم ایک پوری نسل کی زندگی کے امکانات اور پیداواری صلاحیت کو ختم کر رہے ہیں.
کووڈ 19 سے متاثر تعلیمی سرگرمیاں. :
کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر غیر معمولی حالات اور دیکھنے میں آئی ہیں. عالمی سطح پر اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی بندش کے ساتھ ساتھ بہت سی خواندگی اورسیکھنے کے پروگراموں میں رکاوٹ نے 190 سے زائد ممالک میں ایک ارب 60 کروڑ طلبا کی زندگی کو متاثر کیا.
پاکستان کی صورتحال
پاکستان میں شعبہ تعلیم مسائل سے دوچار ہے یکساں تعلیمی نظام نہ ہونے اور تعلیمی اصلاحات کے لیے ضروری بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے، قابل اساتذہ کی کمی اور معیاری تعلیمی اداروں کی زائد فیس، ملک کا تعلیمی نظام بنیادی طور پر تقسیم ہے اسکول اور مدرسوں کی تقسیم نجی اور سرکاری اسکولوں کے درمیان تقسیم اور حکومت پاکستان نے اس سال پورے ملک میں یکساں تعلیم کا نظام فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے.
عالمی تعلیم کو موجودہ بحران سے نکالنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اس کے مستقبل کے بارے میں ممکنہ طور پر اس بحران سے نمٹنے کیلئے تیار کرنا ہے. بچوں کو معیاری تعلیم سے روشناس کرانے کی راہ میں آج کئ مسائل درپیش ہیں لیکن ہمیں اس کے لیے کوشش کرنی چاہیے.