کولمبیا سے تعلق رکھنے والی تاریخ ساز خاتون ڈیانا ٹروجیلو کا نام آج کل عالمی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں ہے، وہ ناسا کے مارس روور (یعنی مریخ پر چلنے والی گاڑی) کی پروجیکٹ ڈائریکٹر ہیں، قبل ازیں وہ باتھ روم کی صفائی کیا کرتی تھیں۔ آخر اُنہوں نے کامیابی کا حیرت انگیز سفر کس طرح طے کیا۔ اس کی اہم وجہ اُن کی انتھک محنت اور کڑی ریاضتیں ہیں۔
ڈیانا کی پرورش ایک ایسے خاندان میں ہوئی جسے لاطینی امریکا میں بے پناہ مسائل درپیش تھے۔ والدین کے مابین طلاق کے بعد ڈیانا اور ان کی والدہ کے پاس کچھ نہیں تھا۔
ڈیانا کہتی ہیں، ہمارے پاس کھانا بھی نہیں تھا۔ ایک بار ہم نے ایک انڈا ابالا اور اسے آدھا آدھا بانٹ لیا، اُس دن یہ ہمارا لنچ تھا۔ میں گھاس پر لیٹی آسمان کی طرف دیکھتی اور سوچتی تھی کہ، وہاں کچھ ہوگا جو اس سے بہتر ہے۔
ڈیانا کے مطابق سب کچھ ایک موقع کے طور پر آتا ہے۔ میں نے اسے اس طرح نہیں دیکھا، مجھے یقین نہیں آتا کہ پہلے میں باتھ روم کی صفائی کرتی تھی۔ اب مجھے خوشی ہے کہ میری بہت اچھی اور معقول ملازمت ہے، میں کھانا خرید سکتی اور اپنا گھر بنا سکتی ہوں۔ ماضی کے تجربات زندگی کو مختلف انداز سے دیکھنے میں مجھے مدد فراہم کرتے ہیں۔
ڈیانا نے کمیونٹی کالج میں داخلے کے لیے ہزارہا جتن کیے، راتوں کی ملازمت کی، گھروں میں کام کیا، غسل خانوں کی صفائیاں کیں، غرض داخلے کے لیے ہر کام کیا۔
ڈیانا نے مریخ پر چلنے والی گاڑی کے روبوٹک بازو کو ڈیزائن کرنے میں مدد فراہم کی ہے، جو تجزیے کے لیے چٹان کے نمونے اکٹھا کرے گی، ایسے نمونے جو یہ طے کرنے میں مدد کرسکتے ہیں کہ آیا مریخ پر زندگی کے آثار ہیں یا نہیں۔
ڈیانا کے مطابق امید ہے کہ مریخ پر کچھ چھوٹی موٹی کارروائیوں کے نتیجے میں ایک سال کے اندر، ہم اس سوال کا جواب دے سکتے ہیں۔ لاطینی امریکا کی ایک تارک وطن خاتون کا ایسا ممکن بنانے میں اہم کردار ہوگا۔