آزادی کا سپاہی۔ برہان مظفر وانی

احسن لاکھانی

انسان کی فطرت ہے کہ وہ ظلم و ستم اور جبر بہت عرصے تک برداشت نہیں کر سکتا، انسان کو اللہ نے فطرتاًآزاد پیدا کیا ہے۔ وہ آزاد ہوا میں سانس لینے کو ترجیح دیتا ہے۔ خدا کے بنائے ہوئے قوانین، نظم و ضبط اور اصولوں کے علاوہ وہ کسی اور کی غلامی کا پابند نہیں ہے۔ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں ہونے والے ظلم و ستم سے کون واقف نہیں ہے؟ اسی ظلم و ستم اور جبری غلامی کے رویے سے کشمیری برسوں سے تنگ ہیں اور وہاں آزادی کی جدو جہد کر رہے ہیں۔

تاریخ بتاتی ہے کہ اگر کوئی قوم ٹھان لے کہ اُسے آزادی لینی ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی۔ کشمیری دنیا کی وہ واحد قوم ہے جو اپنی جان دینے کے لیے تیار ہیں لیکن بھارت کی غلامی کو قبول نہیں کرتے۔ اُنہیں لالچ بھی دی گئی، خریدنے کی کوشش بھی کی گئی، مارا دھمکایا بھی گیا، جانیں بھی لے لی گئی، اُن کی ماوُں بہنوں کی عصمت دری بھی کی گئی اور اُن کے جوانوں کو ماں باپ کے سامنے قتل بھی کردیا گیا لیکن اُن کے زبان پر ایک ہی نعرہ ہے ’ہم لے کر رہیں گے آزادی‘۔

بھارت کا یہی ظلم و ستم برہان مظفر وانی بچپن سے دیکھتے آرہے تھے، اُن کی آنکھوں نے ہزار بار وہ منظر دیکھے جب ان کے والدین کو ان کے سامنے گالیاں دی جاتیں، ان کی تضحیک کی جاتی، انہیں گھنٹوں کھڑا کر کے تفتیش کی جاتی، انہیں ذلیل کیا جاتا اور ان لوگوں کو احساس دلایا جاتا کہ تم لوگ ہمارے غلام ہو۔ یہی بھارتی فوج کے رویے نے برہان وانی کو آزادی کی تحریک کی راہ دکھائی، آزادی یا موت برہان کا عین مقصد بن گیا۔

برہان وانی محض پندرہ سال کی عمر میں آزادی کی تحریک کا حصہ بن کر بھارتی افواج کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوگئے۔ یہ وہ مجاہد تھے جو باقائدہ اپنی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر ڈالا کرتے تھے اور کشمیری نوجوانوں کو آزادی کی تحریک کا حصہ بننے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ بھارتی فوج نے 2015 میں ان کے بڑے بھائی خالد مظفر وانی کو شہید کردیا اور الزام لگایا کہ برہان وانی کے بھائی خفیہ طور پر برہان وانی کی آزادی تحریک میں کشمیری نوجوانوں کو شامل کرتے ہیں۔

برہان وانی کو بھارتی فوج نے 08 جولائی 2016 کو دو گھنٹے جاری رہنے والی جھڑپ کے بعد شہید کردیا۔ ان کی شہادت کی خبر ملتے ہی پورے کشمیر میں ایک نئی اور تازہ لہر دور اٹھی۔ کشمیری لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر احتجاج کرنے نکل آئے، بھارتی فوج کے لیے لوگوں کو سنبھالنا مشکل ہوگیا تھا۔ چنانچہ بھارت نے وہی پرانا ہتھکنڈا استعمال کیا، نہتے کشمیریوں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں 111 افراد شہید ہوگئے۔

لیکن برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیری تحریک نے ایک نیا رُخ موڑ لیا، اُن کی جدوجہد میں مزید تیزی آگئی اور کشمیریوں کے عزائم پہلے سے بھی زیادہ پختے ہوگئے۔ لوگوں نے اپنے بچوں کے نام برہان وانی رکھنا شروع کردیے، برہان وانی کشمیریوں سمیت پوری دنیا میں آزادی کا ہیرو اور علامت بن گیا۔ اُس نے جان دے دی لیکن اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ بھارت کے لیے یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ جسے وہ دہشت گرد تصور کرتا ہے دنیا اُسے ہیرو تسلیم کرتی ہے۔ بھارت کے لیے ایک اور ذلت یہ بھی ہے کہ برہان وانی کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا گیا۔ اس سے یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ پاکستان سے کس قدر محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔

بھارت نے پوری دنیا میں لابی چلا رکھی ہے، برہان وانی کو دہشت گرد ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ سب جانتے ہیں آئی ٹی انڈسٹری میں بھارت کا بڑا اثر و رسوخ ہے۔ بھارت نے سوشل میڈیا پر برہان وانی کے حق میں چلنے والی پوسٹس کو ڈیلیٹ کردیانہ صرف ڈیلیٹ کیا بلکہ کئی لوگوں کے اکاوُنٹس تک بلاک کردیے۔

وائس آف سندھ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر عمیر ہارون نے برہان وانی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک ویڈیو گیم بنائی اور ایک گانا ریلیز کیا جس میں شہید برہان وانی کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ لیکن بھارت کو برہان وانی مرنے کے بعد بھی اتنا ہی تنگ کرتا ہے جتنا وہ زندہ ہوتے ہوئے کرتا تھا۔ بھارت نے وہ ویڈیو گیم ڈیلیٹ کروادی اور ڈاکٹر عمیر ہارون کا اکاوُنٹ بھی کچھ دنوں کے لیے بلاک کردیا۔ اس طرح سینکڑوں اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کے اکاوُنٹس ڈیلیٹ کیے گئے تانکہ سب برہان وانی کو بھول جائیں۔
لیکن بھارت کی یہ بھول ہے کہ ہم اپنے ہیرو کو فراموش کر دیں گے، ہیرو بھی ایسا جس نے آزادی کی تحریک میں ایک نئی روح پھونک دی، جو آنے والے نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے اور جہاں جہاں ظلم ہو رہا ہے برہان وانی ہر اُس مظلوم قوم کی مشترکہ آواز ہے۔