اسلام آباد: براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ میں بیوروکریسی کے عدم تعاون کی قلعی کھل گئی، رپورٹ میں کہا گیا کہ افسران نے ریکارڈ چھپانے اور گم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ کے مطابق ریکارڈ کو کئی محکموں حتیٰ کہ دوسرے براعظم تک غائب کیا گیا۔ حکومتی اداروں کے عدم تعاون پر موہن داس گاندھی کو فخر محسوس ہوا ہوگا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کاوے موسوی سزا یافتہ شخص ہے، اس نے بعض شخصیات پر الزامات لگائے۔ موسوی کے الزامات کی تحقیقات کمیشن کے ٹی او آرز میں شامل نہیں۔
کمیشن کی رپورٹ میں حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ اگر چاہے تو کاوے موسوی کے الزامات کی تحقیقات کروا سکتی ہے۔
براڈ شیٹ اسکینڈل انکوائری کمیشن کی سفارشات میں کہا گیا کہ بین الاقوامی کمپنیوں کی خدمات کے لیے ضروری بنیادی چیزیں یقینی بنائی جانی چاہئیں۔ کسی بھی غیر ملکی کمپنی کی خدمات لینے سے پہلے اس کی تصدیق کرائی جائے۔
کمیشن کی جانب سے سفارش کی گئی کہ وزارت خارجہ متعلقہ ملک کی وزارت خارجہ سے کمپنی کی تصدیق کرائے۔ کمپنی کی رجسٹریشن، مالیاتی حیثیت اور مقدمے بازی کا معلوم کرایا جائے۔ اس کے علاوہ غیر ملکی کمپنیوں اور اداروں کی پاکستانی سرکاری اداروں تک کھلی رسائی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
جسٹس (ر) عظمت سعید نے براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ میں لکھے گئے نوٹ میں کہا کہ مارگلہ کے دامن میں رپورٹ لکھتے وقت گیدڑوں کی موجودگی بھی ہوتی تھی۔ گیدڑ بھببکیاں مجھے کام کرنے سے نہیں روک سکتیں۔