شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے لازوال افکار

محمد راحیل وارثی

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی قوم کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ناصرف پاکستان بلکہ دُنیا بھر میں آپ کے بے شمار چاہنے والے ہیں۔ آپ کے کلام کو عالمی سطح پر بے پناہ پذیرائی ملی اور آج بھی وہ زیر مطالعہ رہتا ہے۔ آج شاعر مشرق کا یوم ولادت منایا جارہا ہے۔ 09 نومبر 1877 کو مفکر پاکستان کی سیالکوٹ میں پیدائش ہوئی۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اقبالؒ کے حالات زندگی، ملک و قوم کے لیے خدمات، اُن کی آفاقی فکر اور شاعری کو اپنے لیے رہبری کا ذریعہ بنائیں۔ اُن کے خیالات اور مسلم اُمّہ کی بہتری کے لیے مفید تجاویز پر تہہ دل سے غور اور عمل کریں۔
دیکھا جائے تو علامہ اقبالؒ کی بیش بہا خدمات کا قرض یہ قوم ادا کرنے سے قاصر ہے، انہوں نے مسلمانوں کے لیے ایک ایسے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا تھا، جہاں مسلمان آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں، اس خواب کو قائداعظمؒ نے شرمندۂ تعبیر کیا۔ یہ اقبالؒ کے فلسفے اور عظیم نظریات کا ہی کمال تھا کہ ہمیں آزاد فضا میں سانس لینا نصیب ہوا، جہاں ہم باعزت زندگی گزارنے کے ساتھ غلامی کی زنجیروں سے آزاد ہیں۔
اقبالؒ کی شاعری اور اُن کے افکار نے برصغیر کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اُن کی شاعری لازوال ہے۔ وہ اپنی شاعری کے ذریعے معاشرے کے ہر فرد کو مخاطب کرتے ہیں۔ وہ اپنی تحریروں کے ذریعے زندگی جینے کا ڈھنگ سکھاتے ہیں۔ اُن کے لافانی افکار بلاشبہ آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔
مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی زندگی جدوجہد سے عبارت ہے، اُنہوں نے خاصے مشکل حالات میں زیست بسر کی۔ ہمیں ان عظیم رہنما کے افکار کا پرچار محض اُن کے یوم پیدائش اور برسی کے مواقع پر ہی نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہر لمحہ اُنہیں ملحوظ خاطر رکھنا اور اُن کو پروان چڑھانا چاہیے۔ افسوس ناک امر ہے کہ اتنے برس گزر جانے کے باوجود بھی اُن کی آفاقی فکر کا عملی اطلاق ہمارے معاشرے پر نہیں کیا جاسکا ہے، اُن سے دانستہ بے اعتنائی برتی جاتی رہی، ان کے نام لیوا تو بہت ہیں، لیکن اُن کے افکار پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت کوئی محسوس نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ ملک عزیز میں ہر سُو خرابے دِکھائی دیتے ہیں اور آج ہم بہ حیثیت قوم و ملک پستیوں کا سفر طے کررہے ہیں۔ ایسی کون سی بُرائی ہے جو ہمارے معاشرے میں موجود نہیں اور اس میں روز بروز اضافہ نہ ہورہا ہو جب کہ اچھائیوں کی کمی شدّت اختیار کرتی چلی جارہی ہے۔ ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبالؒ کے افکار، فلسفے اور نظریات کا ہر سطح پر خوب پرچار کیا جائے۔ حکمراں بھی محض اُن کے نام کی مالا نہ جپیں بلکہ اُس سے آگے بڑھتے ہوئے علامہ اقبالؒ کے لافانی نظریات پر عمل کو اپنا شعار بنائیں۔ اس عظیم مفکر سے سماج کے ہر فرد کو صحیح معنوں میں روشناس کرایا جائے۔ اُن کے خیالات کو معاشرے کا ہر انسان ناصرف سمجھتا ہو، بلکہ اُن پر عمل درآمد بھی کرے۔ اقبال کے افکار اور نظریات پر عمل پیرا ہوکر ہی ترقی اور خوش حالی کی منازل طے کی جاسکتی ہیں۔
قوم کے ہر فرد کو چاہیے کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے کلام کا مطالعہ کرے، اُن میں کہی گئی باتوں کو سمجھے، اُن سے رہنمائی لیتے ہوئے اپنی زندگیوں کو سنوارے کہ اسی میں بھلائی اور بہتری پوشیدہ ہے۔

9th Novemberallama iqbalBirthdayphilosopherPoet