شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کا یوم ولادت آج منایا جارہا ہے۔ عوام سے دردمندانہ گزارش ہے کہ وہ اس یوم کو محض اقبال کی سالگرہ کا دن سمجھ کر نہ گزاریں بلکہ اس روز اقبالؒ کے حالات زندگی، ملک و قوم کے لیے خدمات، اُن کی آفاقی فکر اور شاعری کا مطالعہ کریں۔ اُن کے خیالات اور مسلم اُمّہ کی بہتری کے لیے مفید تجاویز پر تہہ دل سے غور اور عمل کریں۔ آج یوم اقبالؒ پر ملک بھر میں مختلف تقریبات کا انعقاد ہوگا، ٹی وی چینلوں پر پروگرام نشر کیے جائیں گے۔ دیکھا جائے تو علامہ اقبالؒ کی بیش بہا خدمات کا قرض یہ قوم ادا کرنے سے قاصر ہے، انہوں نے مسلمانوں کے لیے ایک ایسے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا تھا، جہاں مسلمان آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں، اس خواب کوقائداعظمؒ نے شرمندہ تعبیر کیا۔ یہ اقبالؒ کے فلسفے اور عظیم نظریات کا ہی کمال تھا کہ ہمیں آزاد فضا میں سانس لینا نصیب ہوا۔
اُمت مسلمہ کے لیے ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی بیش بہا خدمات کو کسی طور فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اقبالؒ کی شاعری اور اُن کے افکار نے برصغیر کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اُن کی شاعری لازوال ہے۔ وہ بہ حیثیت شاعر عالمی شہرت رکھتے ہیں، آج بھی دُنیا کے مختلف ملکوں میں اُن کے چاہنے والے بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ وہ اپنی شاعری کے ذریعے معاشرے کے ہر فرد کو مخاطب کرتے ہیں۔ وہ اپنی تحریروں کے ذریعے زندگی جینے کا ڈھنگ سکھاتے ہیں۔ اُن کے لافانی افکار بلاشبہ آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔
مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی زندگی جدوجہد سے عبارت ہے، اُنہوں نے خاصے مشکل حالات میں زیست بسر کی۔ ہمیں ان عظیم رہنما کے افکار کا پرچار محض اُن کے یوم پیدائش اور برسی کے مواقع پر ہی نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہر لمحہ اُنہیں ملحوظ خاطر رکھنا اور اُن کو پروان چڑھانا چاہیے۔ افسوس ناک امر ہے کہ اتنے برس گزر جانے کے باوجود بھی اُن کی آفاقی فکر کا عملی اطلاق ہمارے معاشرے پر نہیں کیا جاسکا ہے، اُن سے دانستہ بے اعتنائی برتی جاتی رہی، ان کے نام لیوا تو بہت ہیں، لیکن اُن کے افکار پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت کوئی محسوس نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ ملک عزیز میں ہر سُو خرابے دِکھائی دیتے ہیں اور آج ہم بہ حیثیت قوم و ملک پستیوں کا سفر طے کررہے ہیں۔ ایسی کون سی بُرائی ہے جو ہمارے معاشرے میں موجود نہیں اور اس میں روز بروز اضافہ نہ ہورہا ہو جب کہ اچھائیوں کی کمی شدّت اختیار کرتی چلی جارہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبالؒ کے افکار، فلسفے اور نظریات کا ہر سطح پر خوب پرچار کیا جائے۔ حکمراں بھی محض اُن کے نام کی مالا نہ جپیں بلکہ اُس سے آگے بڑھتے ہوئے علامہ اقبالؒ کے لافانی نظریات پر عمل کو اپنا شعار بنائیں۔ اس عظیم مفکر سے سماج کے ہر فرد کو صحیح معنوں میں روشناس کرایا جائے۔ اُن کے خیالات کو معاشرے کا ہر انسان ناصرف سمجھتا ہو، بلکہ اُن پر عمل درآمد بھی کرے۔ اقبال کے افکار اور نظریات پر عمل پیرا ہوکر ہی ترقی اور خوش حالی کی منازل طے کی جاسکتی ہیں۔