اخبارات پڑھنے کا رجحان دم توڑ رہا ہےاخبارات کی فروخت میں مسلسل کمی آتی جارہی ہے دور بدل گیااخبارات محدود ہوگئےمگر ایک چیز ہے جو آج بھی اخبارات میں ہرصفحے پر نظرآتی ہے وہ کیا ہے جاننے کی کوشش کرتے ہیں اخبار چھپ رہے ہیں اور اخباروں میں اشتہارات بھی اوران اشتہاروں میں سرکاری اشتہارات کا حصہ سب سے زیادہ ہے گزشتہ دس سال کے دوران صرف وفاقی حکومت نے ہر سال اوسطا ڈھائی ارب روپے کے سرکاری اشتہارات اخبارات کو دیئے چاروں صوبائی حکومتوں کا مجموعی حصہ اس کے علاوہ اور اس سے کہیں زیادہ ہے یعنی حکومتوں نے عوام کے اربوں روپے اشتہارات میں اڑائےاور ان اخبارات پر جن کی افادیت ”اب جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا” جیسی ہی رہ گئی ہے.
ایک اخبار فروش کا کہنا ہے کہ,پاکستان میں بڑے سے بڑا واقعہ ہوجائے ایک آدمی بھی اسٹال پر کھڑا ہوکر اخبار نہیں دیکھتا صبح پانچ جنگ خریدے تھے ابھی بھی دو بچے ہوئے ہیں پورے دن میں ڈان کی پانچ کاپیاں نہیں بکتیں۔
اگر اخبارات پڑھے نہیں جارہے ، تو اشہارات کی بھرمار کیوں ہے ؟
اس کی ایک وجہ تو سیاسی ہے اور وہ یہ کہ میڈیا ہائوسز کو اشتہارات دے کر زیر اثر لایا جائے اور اس کے ذریعے اپنا مثبت تاثر قائم کیا جائے مگر دوسری وجہ قانونی بھی ہے ,
اخبارات کی افادیت بدتدریج ختم ہونے کی تصدیق وہ بھی کر رہے ہیں جو کئی عشروں سے اخبارات کے کاروبار سے منسلک ہیں یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اخبارات پڑھے ہی نہیں جارہے عوام باخبر رہنے کے لیئے کہاں جارہے ہیں ؟
ڈیجیٹل میڈیا ایکسپرٹز کا کہنا ہے کہ سرکاری شعبے کے اشتہارات ہی زیادہ ہوتے ہیں اخبارات میں حالانکہ جب ساری چیزیں ڈجیٹلائز ہوچکی ہیں تو ان اشتہارات کو بھی ڈجیٹل میڈیا پر آجانا چاہیئے کیونکہ اشتہارات جس مقصد کے لیئے شائع کئے جاتے تھے وہ تو اب پورا ہو ہی نہیں رہا ، ڈیجیٹل میڈیا ماہرین تو اب اس بات پر حیران ہیں کہ اخبارات میں اشتہارات کی اشاعت کیوں کی جاری ہے ,
جبکہ سوشل میڈیا پر اشتہارات کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں ہےاور یہ بھی یقینی طور پر جانا جاسکتا ہے کہ اشتہارات کتنے لوگوں نے دیکھا اس کے باوجود اخبارات میں اشتہار دینا تو پیسہ برباد کرنا ہی ہے .
فیس بک اور ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی موجودگی میں بھی اشتہاروں کی اشاعت کے پرانے طریقے کو جاری رکھنے پر ڈیجیٹل ماہرین ہی نہیں عام لوگ بھی حیران ہیں , آج کے دور میں بھی اخباروں میں اشتہار شائع کرانا ایسا ہی ہے جیسے لائیو وڈیو کالنگ کی ٹیکنالوجی تک رسائی ہونے کے باوجود دوسرے شہر میں موجود دوست کی خیریت جاننے کے لیئے لیٹر باکس کا استعمال کیا جائے ۔