فاروق قیصر (المعروف انکل سرگم) این سی اے اور فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں تدریس سے بھی منسلک رہے، آپ کی عظیم خدمات کے اعتراف میں 1993 میں تمغۂ حسن کارکردگی جب کہ 2021 میں ستارہ امتیاز کے اعزازات عطا کیے گئے۔ ٹی وی کے مشہور پروگرام ’’کلیاں‘‘ ان کی پہچان بنا، جس میں انکل سرگم کے کردار نے انہیں بے پناہ شہرت دلائی، اس کردار کے ذریعے انہوں نے معاشرتی مسائل اجاگر کیے۔ اس عظیم شخصیت کو گذشتہ روز سیکٹر ایچ الیون اسلام آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ میں حکومتی شخصیات سمیت تمام شعبوں بالخصوص صحافت اور فنون لطیفہ سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔ مرحوم نے سوگواران میں بیوہ، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوڑے ہیں۔
اس میں شبہ نہیں کہ آپ کا وصال قوم کے لیے بہت بڑا سانحہ ہے۔ آپ ایسے فن کار صدیوں میں جنم لیتے ہیں۔ قوم آپ کو کبھی فراموش نہیں کرسکے گی۔ آپ کی شخصیت ہمہ جہت خوبیوں سے مرصع تھی۔ آپ کو متعارف کرانے کا سہرا شعیب ہاشمی (فیض احمد فیض کے داماد) کے سر بندھتا ہے۔ آپ اُن کا بے پناہ عزت و احترام کرتے تھے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آہستہ آہستہ ہمارے عظیم فن کاروں کی کہکشاں بکھر رہی ہے۔ آپ نے قومی ٹیلی وژن کے ذریعے لوگوں کو عمدہ تفریح فراہم کرنے کی بہترین کاوشیں کیں، جو آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں تروتازہ ہیں۔
آپ کی پیدائش 31 اکتوبر 1945 کو سیالکوٹ میں ہوئی۔ والد کی سرکاری نوکری کی وجہ سے آپ ملک کے مختلف شہروں میں گھومتے رہے اور آپ کا تعلیمی سفر بھی مختلف شہروں میں تکمیل تک پہنچا، یعنی میٹرک پشاور سے، ایف اے کوئٹہ سے اور گریجویشن نیشنل کالج آف فائن آرٹس لاہور سے کیا جب کہ فائن آرٹس میں ماسٹرز رومانیہ سے کیا۔ 1999 میں کیلی فورنیا امریکا سے ماس کمیونی کیشن میں بھی ماسٹرز کیا۔ فاروق قیصر نے 70 کی دہائی کے اوائل میں نیشنل کالج آف فائن آرٹس لاہور سے گریجویشن کے بعد فنی زندگی کا آغاز کیا، اپنی پوری تخلیقی زندگی میں وہ فنکار، صحافی، کالم نگار، مزاح نگار، ٹی وی شو کے ہدایت کار، پتلی باز، اسکرپٹ رائٹر، وائس آرٹسٹ اور کارٹونسٹ کے طور پر کام کرتے رہے، لیکن ان کی بنیادی وجۂ شہرت ان کا تراشا ہوا کردار (پتلا) انکل سرگم ہے۔ صحافت بھی آپ کا معتبر حوالہ ہے۔ اپنے طنز و مزاح سے بھرپور کالموں کے ذریعے آپ مسائل کی نشان دہی کے ساتھ اُن کا صائب حل بھی پیش کرتے تھے۔ سماجی ناہمواریوں کی ہلکے پھلکے طنز کے ساتھ اصلاح کی ترغیب دینا آپ کا خاصہ تھا۔ کارٹونسٹ بھی باکمال تھے۔
آپ کئی برسوں سے ملک کے مختلف اخبارات میں باقاعدگی کے ساتھ کالم لکھا کرتے تھے۔ آپ کے بے شمار شاگرد آپ کے سانحۂ ارتحال پر دُکھ و غم کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ زندگی بھر لوگوں کے چہروں پر اپنے فن کے ذریعے مسکراہٹ لانے والی شخصیت کی وفات پر مداح اشک بار ہیں۔ آپ کی رخصتی نے لوگوں کو رُلا ڈالا ہے۔ آپ کی وفات سے ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے، جو شاید ہی کبھی پُر ہوسکے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور آپ کی مغفرت فرمائے، (آمین)۔