راولپنڈی: سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی شہادت کو 16 سال بیت گئے، قتل کی گتھیاں نہ سلجھ سکیں۔
پنجاب پولیس، ایف آئی اے، اسکاٹ لینڈ یارڈ اور اقوام متحدہ کے ایکسپرٹ نے چار انکوائریاں کیں۔ کوئی بھی اس قتل کا سراغ نہ لگاسکا۔
10 سال یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلتا رہا، اب 6 سال سے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں زیر التوا ہے۔ 2023 میں مقدمے کی صرف ایک مرتبہ مئی میں سرسری سماعت ہوئی۔
بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کے بعد واپس جاتے ہوئے پُراسرار فائرنگ، خودکُش حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔
ان کے ساتھ 27 کارکن جاں بحق اور 98 زخمی ہوئے تھے۔ اس مقدمے کے مجموعی طور پر 7 چالان ہوئے ، 12 ججز تبدیل کیے گئے، 291 پیشیاں کی گئیں، 57 سرکاری گواہ پیش کیے گئے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے دس سالہ سماعت کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنایا۔ گرفتار پانچوں ملزمان کو بے گناہ قرار دے کر دونوں پولیس افسران کو 17، 17 سال قید دس دس لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنادی۔
ایف آئی اے نے پانچوں ملزمان کی بریت کے خلاف، پولیس افسران کی سزائیں بڑھانے کی اپیلیں دائر کی ہیں۔
ہائی کورٹ ذرائع کے مطابق اس مقدمے کی اپیلیں فروری 2024 میں سماعت کے لیے مقرر ہونے کی توقع ہے، پیپلز پارٹی کے سینئر نائب صدر چوہدری افتخار کا کہنا ہے بینظیر بھٹو کی شہادت سے پاکستان جمہوری اتحاد کو نقصان پہنچایا گیا۔