جنیوا:چند ماہ سے خبریں گردش کرہی ہیں کہ ایسے افراد جن کے جسموں میں ناول کورونا وائرس داخل ہوچکا ہے مگر ان میں ظاہری طور پر کوئی علامت موجود نہیں، وہ اس بیماری کو خاموشی سے اور انجانے میں دنیا بھر میں پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ اب عالمی ادارہ صحت نے اس بات کی تردید کردی ہے۔ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی بڑی تعداد ایسی بھی ہے جس میں کورونا وائرس موجود ضرور ہوتا ہے مگر اس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور کورونا وائرس سے متاثر ہونے سے لے کر اسے شکست دینے تک متاثرہ شخص کو پتا تک نہیں چلتا کہ اُن میں یہ وائرس موجود تھا۔ ایسے افراد جن میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا ہو لیکن علامات ظاہر نہ ہوں، انہیں ’’بے علامتی‘‘ (asymptomatic) مریض کہا جاتا ہے۔
اس بارے میں ایک سوال بار بار سر اُٹھا رہا تھا کہ دنیا بھر میں تیزی سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ بے علامتی مریضو کی وجہ سے ہورہا ہے کیوں کہ خود ان میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں اس لیے دیگر لوگ ان سے میل جول میں نہ تو کوئی احتیاط کرتے ہیں اور نہ ہی طبی عملے کو ان میں کورونا وائرس کی موجودگی کا کوئی شبہ ہوتا ہے۔ لہذا وہ خود بھی اپنا ٹیسٹ نہیں کراتے اور انجانے میں کورونا وائرس کی دوسرے انسانوں میں منتقلی کا باعث بنتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی کورونا وائرس کی تکنیکی ٹیم کی سربراہ ماریہ وین کیروف نے میڈیا بریفنگ میں اس تاثر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کئی سوالات سامنے آرہے تھے جن پر ہم نے دنیا بھر سے جمع شدہ اعداد و شمار کا موازنہ کیا تو یہ بات صاف ظاہر ہوگئی کہ بے علامتی مریضوں کا کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ مرض علامت ظاہر ہونے والے مریضوں کے چھینکنے، کھانسنے یا ان کی قربت سے دوسروں میں پھیلا ہے۔ ماریہ کیروف نے مزید کہا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے انٹرویوز سے بھی پتا چلتا ہے کہ وہ مرض سے قبل جن لوگوں سے ملے تھے، ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو کووڈ 19 کے مریض تھے اور جن میں علامتیں بھی موجود تھیں۔ اسی طرح اسپتالوں میں کام کرنے والا طبی عملہ بھی ایسے مریضوں سے انفیکشن کا شکار ہوا جن میں علامتیں موجود تھیں۔