مرگی ایک دماغی مرض ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً پانچ کروڑ افراد اس میں مبتلا ہیں۔
مرگی کی مختلف اقسام ہیں جن سے کوئی فرد عارضی اور مستقل طور پر متاثر ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری کسی بھی عمر میں ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس مرض سے متعلق تفصیل میں جانے سے پہلے ایک سائنسی تجربے سے متعلق جان لیجیے۔
حال ہی میں کینیڈا کی کیلگرے یونیورسٹی سے ایک امید افزا رپورٹ سامنے آئی ہے۔ یہ ایک سائنسی تجربے سے متعلق ہے جس کے مطابق سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ایسی کمپیوٹر چِپ تیار کی ہے جسے دماغ کے ساتھ نصب کرنے سے مرگی اور دیگر دماغی امراض کو بڑی حد تک “سنبھالا” جاسکتا ہے۔
پاکستانیوں کے لیے یہ بات باعثِ مسرت ہوگی کہ اس ٹیم کی سربراہی پاکستانی نژاد ڈاکٹر نوید سید کررہے ہیں۔
سائنس دانوں کی جانب سے تجربہ گاہ میں چِپ کی آزمائش کے بعد انسانوں پر بھی اس کا تجربہ کیا جائے گا۔
مرگی کے اسباب سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دماغ میں برقی انتشار کے ردعمل میں پیدا ہونے والا مسئلہ ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق ہر انسان کا دماغ برقی رو کے ذریعے ایک حصے سے دوسرے تک جڑا رہ کر اپنا فعل انجام دیتا رہتا ہے اور جب اس دماغی کرنٹ کا نظام متاثر ہوتا ہے اور اس میں وقفے وقفے سے بگاڑ آتا ہے تو ایسے فرد کو مرگی کے دورے پڑتے ہیں۔ یہ جھٹکے یا دورے مختلف صورتوں یا اقسام کے ہوتے ہیں۔
ایسا مریض ہوش و حواس کھو دیتا ہے، اکثر ان کا جسم اکڑ جاتا ہے، وہ چلتے ہوئے اور بیٹھے بیٹھے گر پڑتے ہیں اور ان کا جسم جھٹکے لینے لگتا ہے۔