سندھ بھر میں مساجد اور رمضان المبارک میں پابندی سے متعلق کئی سوال دماغ میں جنم لے رہے ہیں وزیر اعلیٰ سندھ کے روزانہ رات دیر آنے والے بیانوں نے پیپلزپارٹی کی اپنی سیاست میں اختلاف بڑھا دئیے کسی ذرائع سے معلوم ہوا کہ پیپلزپارٹی میں مشاورت کے دوران کئی وزراء اجلاس میں موجود نہیں ہوتے اور نہ ہی وزراء کی مشاورت سے فیصلے کیے جاتے ہیں،لاک ڈاؤن کے ابتداء سے سندھ میں افراتفری کا عالم ہے لگتا ہے سندھ حکومت کے پاس کورونا کے علاؤہ سیاست کے لیے کوئی دوسرا مدعہ موجود ہی نہیں ہے ۔اسی لاک ڈاؤن کے دوران سندھ حکومت نے اپنے کئی دشمن بنائے کچھ دشمن تاجر کچھ ٹرانسپورٹرز۔ سندھ کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لانے میں سندھ حکومت نے کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ مساجد کے حوالے سے تراویح سے متعلق آخر کار جس بات کا ڈر تھا وہی ہوا اور سندھ حکومت نے جمعہ وتراویح کی نماز مسجد میں جا کر پڑھنے پر پابندی لگا دی ،ماہ صیام کے پیش نظر ذہن میں کئی سوالات کی جنگ چل رہی ہے سوالات یہ ہیں کہ:
آخرکیاایسی افتاد آن پڑی تھی کہ رات کے 1بجے شب خون مارتے ہوئے بغیرکسی وسیع مشاورت کے اتنا بڑا اوراہم فیصلہ اکیلے وزیراعلیٰ نےکرلیا؟ اگراتنےاہم فیصلے فردواحدمرادعلی شاہ نے ہی کرنے ہیں تواسمبلی، کابینہ، عدلیہ، انتظامیہ اوردیگراسٹیک ہولڈرز کس مرض کی دواہیں؟ یا صرف پاکستانی قوم کے پیٹ کاٹ کھانے کے لئیے یہ سب روبہ وجودہیں؟ سوال یہ ہے کہ اگرکسی صوبےکو کسی انتہائی اہم معاملے میں کوئی الجھن درپیش ہو جس کی نوعیت مذہبی ہو اور وہ اس پرفیصلہ کرنا چاہتا ہو تو اسے کس سے رجوع کرنا چاہیے؟ کیا وہ اپنی خواہش ، مرضی اور افتاد طبع کے تحت فیصلے کرے گا؟ کبھی اجازت دے گا؟ کبھی پابندی لگائے گا؟ یا اس کے لیے آئین پاکستان نے کوئی رہنما اصول وضع کر رکھا ہے، اگروزیراعلیٰ سندھ یہ سمجھتے ہیں کہ مساجدسے پابندی ہٹانےکافیصلہ درست ثابت نہیں ہواتوکیا معاملے کی حساسیت اوراہمیت اورگذشتہ جمعوں میں پولیس اورعوام کے تصادم کے واقعات کے پس منظر میں دوبارہ ایک وسیع مشاورت کاانتظام نہیں ہوسکتا تھاتاکہ فیصلہ عوام کے لئے بھی قابل قبول ہوتا؟ یا وزیراعلی کااندیشہ تھاکہ وہ اپنے بودے دلائل کی موجودگی میں صاحبان عقل وشعور لوگوں کومطمئن نہیں کرسکیں گے؟ جب ملک بھرکے جید علماءکرام نے ڈاکٹرزسےمساجدکے کھولنے سے متعلق مشورہ مانگا تھا توانہوں نے کہاتھا مساجد کھول دی جائیں.
ان ڈاکٹرزکامشورہ غلط تھا یا اب غیبی اشاروں پرمتحرک ڈاکٹرزکی دھائی غلط ہے؟ کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا؟سب سے اہم سوال یہ ہے کہ جن ایکسپرٹس کانام لے کر مساجد کودوبارہ بندکرنے کے گھناؤنے منصوبے کوعملی جامہ پہنایا جارہا ہے کیاان چندنام نہاد طبی ماہرین کی دانش و مہارت ایوان صدر میں پورے ملک کے تمام صوبوں کے علماء و ماہرینِ صحت سےبڑھ گئی ہےجمعہ جماعت اورتراویح اگر ایک مذہبی معاملہ ہے تو اہل مذہب سے رجوع کیجیے۔جیساکہ کرونا ایک طبی معاملہ ہے تو اس میں شعبہ طب کے ماہرین سے رجوع کیاجارہاہے کیاکبھی ایسا ہوا کہ میڈیکل کی پریکٹس کے دوران ان کے پاس دانتوں کا کوئی مریض آیا ہو اور وہ اپنا ڈینٹل کلینک بند کر کے اس کے علاج کے حوالے سے رہنمائی طلب کرنے کراچی کے کسی عالم دین کی خدمت میں حاضر ہو گئے ہوں؟ایک اورسوال یہ ہے کہ اگرواقعی کرونا کاخطرہ بڑھ گیاہے تو مساجد کے ساتھ باقی تمام چیزوں کویکسربندکرنے کے آرڈر کیوں نہیں دیئے گئے؟
اصل بات یہ ہے کہ "کرونابہانہ ہے اور مساجد، مدارس، اوراسلامی شعائر نشانہ ہیں.اورملک بھرکے ماہرڈاکٹرزاورجیدعلماءکرام کے فیصلے کے برخلاف فیصلہ یہ بتا رہا ہے کہ اس حکومت کا فکری بحران کتنا شدید ہے۔اگر سندھ حکومت ایوان صدر میں ہونے والے فیصلے سے متفق نہیں تھی تومناسب انداز میں اس کا اظہار کرتی ناکہ یکطرفہ طورپراس فیصلے کورات کی تاریکی میں سبوتاژ کرتی.ایک اہم سوال یہ بھی ہے دیگرصوبوں کے برخلاف سندھ حکومت جمعہ والےدن عین جمعہ کے وقت12بجےتا3بجے سخت لاک ڈاؤن کااعلان کیوں کرتی ہے؟وزیراعلیٰ نے کراچی کے جیدعلماءسےوعدہ کے باوجود کئی جمعوں سےگرفتار علماءوخطباءتاحال کیوں رہا نہیں کیئے؟پچھلے جمعہ جب کراچی کے جیدعلماءنےمساجدسےلاک ڈاؤن کھولنےکی اپیل کی تو وزیراعلیٰ سندھ کی پھرتیاں دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں اورگزشتہ جمعوں کی طرح وہ رات گئے مفتی منیب الرحمن سمیت دیگرعلماء سے مل کر اپناجابرانہ فیصلہ منواکررہے اورنمازجمعہ کے لئیے پولیس کونرمی کرنے کااعلان کرنے کے باوجودسندھ پولیس ائمہ مساجداورنماز یوں پرچڑھ دوڑی آخر کیوں؟
اپنے اسی پابندی والےویڈیوبیان میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہاجن شاپنگ مالزنےایس اوپیزکی پابندی نہیں کی ہم نے انہیں بندکردیاہے توکیایہ اصول مساجدپرلاگونہیں ہوسکتا تھا کہ جومساجدحکومت کی طے کردہ احتیاطی تدابیر پرعمل نہ کرتیں صرف ان کوبندکیاجاتانہ کہ صوبہ بھرکی مساجد میں عوام کی جمعہ، جماعت اورتراویح پرپابندی عائد کی جاتی.کیاوزیراعلی سندھ کو کچھ خبر ہے کہ ان کے اس یکطرفہ و جابرانہ فیصلے کی حیثیت کیا ہےخود معلوم نہ ہو تو کسی صاحب عقل وشعورسے تو پوچھا جا سکتا تھا کہ جس عوام کےووٹوں سے آپ آج سندھ کے وزیراعلیٰ کے منصب پرفائز ہیں وہ اس دل شکن فیصلے کوٰکو کتنی سنجیدگی سے لے گی.گذشتہ چندجمعوں میں عوام کے ردعمل نے آپ تک کسی پیغام کو نہیں پہنچایا یاآپ اقتدار کی اس گمنام کوٹھڑی میں بندہیں جہاں سب اچھاہے کی رپورٹ دی جاتی ہے پھرجوایس اوپیزعلماءپاکستان نےمساجد بابت طےکیئےہیں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ماہرین اس کی تائید و تحسین کررہے ہیں کیاسندھ یاپنجاب کے مٹھی بھر ڈاکٹر ڈبلیو ایچ او کے ماہرین سے بھی بڑے ہوگئے ہیں کہ ان کی بات کوعالمی ایکسپرٹس سے بھی زیادہ معتبرسمجھا جارہا ہے ہرمعاملہ میں اہل مذہب کواختلاف کا عنہ دیاجاتاہےاب جبکہ مساجدمیں جمعہ،جماعت اورتراویح سےمتعلق ملک بھر کے تمام مکاتب فکرکےجیدعلماءکرام کامتفقہ فیصلہ اور اجتماعی رائے سامنے آچکی ہے تواسے نافذکرنے کی بجائے نارواپابندیوں اورعیارانہ سازشوں کی بھینٹ کیوں چڑھایا جارہا ہے؟ہرمعاملہ میں اہل مذہب کواختلاف کا طعنہ دیاجاتاہےاب جبکہ مساجد میں جمعہ، جماعت اورتراویح سے متعلق ملک بھرکےتمام مکاتب فکرکے جیدعلماءکرام کامتفقہ فیصلہ اوراجتماعی دانش سامنے آچکی ہے تواسے نافذکرنے کی بجائے نارواپابندیوں اورعیارانہ سازشوں کی بھینٹ کیوں چڑھایا جارہا ہے ؟جب کچھ داکٹرزاورایکسپرٹس کروناکوایک وبا قراردے رہے ہیں توکچھ اسے عالمی سازش کہہ رہے توحکومت وقت دوسرے طبقے کی آواز کوکیوں دبارہی ہے؟ اورعلماء کے معمولی اختلاف کواچھالنےوالے کرونا وائرس بارے ڈاکٹروں کے اختلاف پر کیوں لب سیئے بیٹھے ہیں
وزیراعلیٰ. سندھ جناب مرادعلی شاہ کا کرونا وائرس کی وبا کے دوران متحرک کردارجومیڈیاکے زورپردکھایاجارہاتھا عدالت عظمی نے اس پرسنجیدہ سوالات کھڑے کیئے اورسرکاری وکیل عدالت کومطمئن نہ کرسکےجناب وزیراعلیٰ سندھ سے آخری سوال یہ ہے کہ معلوم انسانی تاریخ میں کبھی کسی اور ملک میں بھی امور ریاست اس طرح چلائے گئے ہیں جیسے ہمارے ہاں چلتے آئے ہیں اور چل رہے ہیں.