ملتان: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار چینی اسکینڈل میں تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق چینی اسکینڈل میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے ہیں جب کہ بزدار نے سبسڈی اسکینڈل کے حوالے سے اپنا تحریری بیان بھی تیار کرلیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ چینی سبسڈی کے حوالے سے پہلی میٹنگ 2 اکتوبر 2018 کو ہوئی، شوگر ملز کو چینی کی سبسڈی 29 دسمبر 2018 کو بہاولپور میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی، 30 اکتوبر 2018 کو وزیراعلیٰ نے شوگر ملز مالکان اور کاشت کاروں سے مذاکرات کے لیے 4 صوبائی وزرا جن میں وزیر صنعت، خوراک، زراعت اور آب پاشی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی۔
عثمان بزدار نے اپنے تحریری جواب میں مزید کہا کہ شوگر فیکٹری ایکٹ کے تحت شوگر کا کرشنگ سیزن 30 نومبر سے پہلے شروع کرنا ہوتا ہے، شوگر ملز کی طرف سے کرشنگ سیزن شروع نہ کرنے پر کاشت کاروں نے احتجاج شروع کردیا، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی بنائی ہوئی کمیٹی کی سفارش پر30 نومبر 2018 کو سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو کاشت کاروں اور شوگر ملز معاملے کے حل کے لیے خط لکھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ 4 دسمبر2018 کو ای سی سی کی میٹنگ میں ایک ملین ٹن شوگر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت مشروط طور پر دی گئی کہ سبسڈی کا تعین صوبے کریں گے، ای سی سی کے اجلاس کے بعد شوگر ملز مالکان کی طرف سے کرشنگ کا آغاز نہ ہونے پر صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے اس ساری صورت حال پر کابینہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کو بریفنگ دی۔