اسلام آباد: توانائی کے شعبے میں گھپلوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے لانے کی منظوری وفاقی کابینہ نے بھی دے دی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں تعمیراتی شعبے کو سیلز ٹیکس کی چھوٹ دینے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری رہائش گاہ سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت وقت سے پہلے ریٹائر ہونے والے ملازمین 6 ماہ سے زیادہ سرکاری رہائش استعمال نہیں کر سکیں گے۔ وفاقی کابینہ نے توانائی کے شعبے میں گھپلوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے لانے کی منظوری بھی دی۔
اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے مسابقتی کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق سفارشات کی منظوری دے دی، کمیشن کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ری اسٹرکچر کیا جائے گا، مسابقتی کمیشن ماضی میں مخصوص شخصیات کو تحفظ دیتا رہا، اس کے خلاف 27درخواستیں دائر ہوچکی ہیں، مسابقتی کمیشن کے اسٹیک ہولڈر نے ریاست کے 27 ارب روپے واپس کرنے ہیں۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اقلیتوں کے قومی کمیشن کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی ہے جس میں اقلیتوں کی اکثریت ہوگی اور اقلیتی برادری سے ہی چیئرمین منتخب ہوں گے۔
پاورسیکٹر انکوائری رپورٹ کے مندرجات کے متعلق ایک نجی ٹی وی کے مطابق 13 سال میں قومی خزانے کو 4 ہزار 802 ارب روپے کا نقصان ہوا، سبسڈی اور گردشی قرضے کے باعث قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں گردشی قرضے اور بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے اور آئندہ 5 سال تک نیا پاور پلانٹ لگانے پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا سبسڈی اور گردشی قرضے میں صوبوں کو شامل کیا جائے، زیر تعمیرپاور پلانٹس پر نظرثانی کی جائے اور 25 سال والے پلانٹس سے بجلی خریداری بند کی جائے، نیز کے الیکٹرک کو 1600 میگاواٹ کے نئے پاور پلانٹ لگانے سے روکا جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر آئی پی پیز کے پے بیک کا دورانیہ 2 سے 4 سال کے درمیان رہا، 16 آئی پی پیز نے 50 ارب 80 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی اور 415 ارب روپے سے زائد کا منافع حاصل کیا۔