چند روز قبل جب شاہد خان آفریدی کا نام سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا، بالخصوص بنگلادیش میں ان پر داد کے ڈونگرے برسائے گئے، تو اس کا سبب ان کی فلاحی سرگرمیاں اور انسانی ہمدردی تھی۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ بنگلادیشی بلے باز اور وکٹ کیپر مشفیق الرحیم نے کورونا بحران سے نمٹے کی کوششوں کے لیے اپنا وہ بیٹ نیلامی کے لیے پیش کیا تھا، جس سے انھوں نے 2013 میں سری لنکا کے خلاف بنگلا دیش کے لیے پہلی ڈبل سنچری بنائی تھی۔
شاہد آفریدی نے مشفیق الرحیم کے اس بیٹ کو 20 ہزار ڈالر میں خرید لیا، اس اقدام کو خاصا سراہا گیا، بنگلادیشی مداحوں نے بھی ان کی خوب تعریف کی۔
البتہ آج جب سریش رائنا سے گوتم گمبھیر تک، ہر بھارتی کرکٹر شاہد آفریدی سے متعلق مخالفانہ ٹویٹ کر رہا ہے، تو اس کا سبب آزاد کشمیر میں کی جانے والی ایک ایسی تقریر ہے، جس میں بھارت کو آگ بگولا کر دیا۔
اس ایونٹ میں بوم بوم نے اپنے روایتی جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر نہ صرف کڑی تنقید کی، بلکہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم باسیوں سے بھی بھرپور اظہار یکجہی کیا۔
آفریدی نے اپنے اس زور دار خطاب میں نریندر مودی کو کورونا سے بھی بڑی بیماری قرار دیا، جو مذہب کو سیاست میں گھیسٹ لائے۔
انھوں نے جنت نظیر وادی میں سات لاکھ فوج کی موجودگی پر بھی کڑی تنقید کی، ساتھ ہی ابھی نندن کی گرفتاری اور چائے پلا کو واپس چھوڑنے کے واقعے پر بھی کاٹ دار تبصرہ کیا۔
شاہد آفریدی نے جو کہا، درست کہا۔ صورت حال یہ ہے کہ آج مقبوضہ کشمیر میں وینٹی لیٹر اور ڈاکٹرز تو موجود نہیں، البتہ نو کشمیروں پر ایک فوجی ضرور مسلط ہے، خصوصی اہمیت ختم کر دی گئی، بدترین لاک ڈائون ہے، ایک سیاہ آہنی پردہ تنا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ کشمیر کے باسی آزادی کے مطالبے کا حق رکھتے ہیں، جسے بری طرح کچلا جارہا ہے، مگر سچ تو کڑوا ہوتا ہے۔ شاہد آفریدی کا کہا ہوا سچ بھی بھارتی کرکٹرز کو شدید ناگوار گزرا۔ بھارتی بلےباز سریش رائنا نے الزام لگایا کہ آفریدی فقط خبروں میں متعلقہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے نفرت میں تمام حدیں پھلانگتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیر کو چھوڑ کر اپنے مسائل پر توجہ دے۔
گوتم گمبھیر جو ماضی میں بھی آفریدی سے الجھتے رہے ہیں، ایک بار پھر میدان میں کود پڑے، آفریدی پر غصہ نکالنے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم عمران خان پر بھی کڑی تنقید کی۔
سریش اور گوتم کے بیانات کا کمزور ترین حصہ وہ تھا، جہاں وہ اپنے وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت کرتے نظر آئے، گو کہ خود بھارتی اپوزیشن ان کی پالیسیوں کو ناکام ٹھہرا چکی ہے، پھر اقلتیوں پر ہونے والے مظالم بھی ان کی ناکامیوں کا منہ بولتے ثبوت ہیں۔
شاہد آفریدی تب بھی بھارتی کرکٹرز کو ناگوار گزرے تھے، جب ان کی تصاویر سابق ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ وائرل ہوئی تھیں، حالاں کہ نریندر مودی، جنھیں گجرات کا قصائی کہا جاسکتا ہے، ان کے ساتھ بھارتی فلم اسٹارز اور کرکٹرز سیلفیاں بنوا کر سوشل میڈیا پر فخر سے شیئر کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ہربھجن اور یوراج سنگھ نے شاہد آفریدی فائونڈیشن کے حق میں بیانات دیے، تو انھیں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تب تو انھوں نے جیسے تیسے سہہ لیا، مگر نفرت کی حالیہ لہر ان کے جذبہ خیر کو بھی بہا لے گئی، اور انھیں بھی آفریدی کے خلاف بیان دینا پڑا۔
شاہد آفریدی کی سوچ اور بیانات سے اختلاف کیا جاسکتا ہے، مگر کشمیر کے معاملے پر ان کا موقف بالکل واضح اور دو ٹوک ہے، انھوں نے ہمیشہ نریندر مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
شاہد آفریدی کی بے پناہ مقبولیت ایک ایسا عنصر ہے، جو کشمیر کے ایشو کو ہائی لائٹ کروانے میں معاون ثابت سکتا ہے، بہ ظاہر یوں لگتا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں وہ مزید جارحانہ موڈ میں دکھائی دیں گے۔
اور شاید پھر ٹاپ ٹرینڈ بن جائیں۔