اونٹاریو: 21 ملکوں میں تقریباً 1 لاکھ 50 ہزار بالغ افراد پر کیے گئے دس سالہ طویل مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو روزانہ دودھ، دہی اور دوسری ڈیری مصنوعات کا باقاعدہ استعمال کرتے ہیں انہیں ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر (ہائپر ٹینشن) کا خطرہ بھی دیگر لوگوں کے مقابلے میں خاصا کم ہوتا ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’بی ایم جے اوپن ڈائبٹیز ریسرچ اینڈ کیئر‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، اس مطالعے میں ایشیا، شمالی امریکا، جنوبی امریکا، افریقا اور یورپ کے 21 ممالک سے 147,812 افراد شریک کیے گئے جن کی عمریں 35 سے 70 سال تک تھیں۔
دس سالہ مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ افریقا اور ایشیا میں دودھ اور دوسری ڈیری مصنوعات کا استعمال باقی دنیا سے بہت کم ہے جب کہ دنیا بھر میں لوگ روزانہ اوسطاً 179 گرام ڈیری مصنوعات کا استعمال کسی نہ کسی صورت کرتے ہیں۔
البتہ، اس مطالعے میں زیادہ اہم انکشاف یہ ہوا کہ روزانہ 2 کپ دودھ یا اس کے مماثل ڈیری مصنوعات استعمال کرنے والے لوگوں میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ ایسے افراد کے مقابلے میں 24 فیصد کم ہوتا ہے جو ڈیری مصنوعات استعمال نہیں کرتے جب کہ چکنائی سے بھرپور ڈیری مصنوعات کی اتنی ہی مقدار روزانہ استعمال کرنے والوں میں یہ خطرہ 28 فیصد کم رہ جاتا ہے۔ کم چکنائی کی حامل ڈیری مصنوعات استعمال کرنے والوں میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ کم نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ ’’میٹابولک سینڈروم‘‘ کوئی بیماری نہیں بلکہ بلڈپریشر، بلڈ شوگر، پیٹ اور اطراف میں چربی، کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈ میں معمول سے زیادہ اضافے پر مشتمل مختلف کیفیات کا مجموعہ ہے جو دل کی مختلف بیماریوں، فالج اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں اضافہ کرتا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ روزانہ 2 کپ دودھ یا اس کے مماثل ڈیری مصنوعات استعمال کرنے والوں میں ہائی بلڈ پریشر اور ٹائپ 2 ذیابیطس، دونوں کا خطرہ مزید 12 فیصد کم ہوجاتا ہے۔