وفاقی وزیراء کا کہنا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔درآمد چینی مارکیٹ میں آ چکی ہے جو پندرہ بیس روپے فی کلو سستی ہو جائے گی۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر خوراک فخر امام،وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور وزیر صنعت و پیدوار حماد اظہر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں گندم اور چینی کی قیمتوں کے حوالے سے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔اس موقع پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں درآمدی چینی آچکی ہے جس کی قیمت 15 سے 20 روپے فی کلو کم ہو گی۔اس موقع پر وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی کا کہنا تھا کہ تقریباً 11سالوں کے بعد گندم کی درآمد کی طرف آئے ہیں اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فروی تک 18لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے گی انھوں نے کہا کہ بد قسمتی سے سندھ اور خیبر پختونخوا نے گندم کی بروقت خریداری کی جانب توجہ نہیں دی تھی اور حکومت سندھ نے گذشتہ سال گندم نہیں خریدی جس کے بعد بحران آنے پر دسمبر میں پاسکو نے انہیں 4سے 6لاکھ ٹن گندم فراہم کی۔ انہوں نے کہا اس وقت سرکاری اور نجی شعبے کی جانب سے گندم درآمد کی جارہی انہوں نے کہاکہ اس وقت تک پاکستان میں گندم کٹائی کے سیزن میں 122دن رہ چکے ہیں اورفوری طور پر صوبوں کو 40لاکھ ٹن گندم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم گندم کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے قیمتوں میں کمی نہیں ہورہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت ماہوار گندم پر 5کروڑ روپے سبسڈی دے رہی ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں جو گندم درآمد ہورہی ہے اس سے قیمتوں میں مذید کمی ہوگی اور اس وقت ایک ہفتے میں گندم کی قیمت میں 200روپے تک کمی ہوچکی ہے۔