اُکتاہٹ زدہ ملازمت سے تنگ شخص نے کمپنی کے خلاف مقدمہ جیت لیا

پیرس: دُنیا عجیب و غریب واقعات سے بھری پڑی ہے، فرانس میں اپنی نوعیت کا ایسا ہی واقعہ رونما ہوا ہے جس میں ملازم نے اپنی کمپنی پر یہ کہہ کر مقدمہ دائر کیا کہ اس کی ملازمت کی نوعیت بہت مشکل اور بوریت سے بھرپور تھی جس پر وہ ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار ہوا ہے۔ دلچسپ بات یہ کہ عدالت نے اس شخص کے حق میں فیصلہ دیا اور کمپنی نے اسے 45 ہزار ڈالر کا ہرجانہ بھی ادا کردیا۔
پیرس میں پرفیوم سازی کی کمپنی سے وابستہ فریڈرک ڈیسنارڈ کا یہ واقعہ 2015 میں اس وقت پوری دنیا میں مشہور ہوا جب انہوں نے اپنی کمپنی پر عدالت میں مقدمہ قائم کردیا۔ انہوں نے ’انٹرپرفیوم‘ نامی کمپنی پر چار لاکھ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کمپنی نے اسے اتنی اکتاہٹ والی ملازمت دی ہے کہ وہ پہلے اداسی اور ڈپریشن کے مریض بنے اور بعد میں مرگی جیسے دورے بھی پڑنے لگے۔
فریڈرک نے عدالت میں کہا کہ کمپنی نے کئی ماہ تک اسے گھر میں بٹھائے رکھا اور 2014 میں اسی بہانے سے انہیں ملازمت سے سبکدوش کردیا۔ چارسالہ قانونی جنگ کے بعد بالآخر عدالت کا فیصلہ فریڈرک کے حق میں آیا اور اب کمپنی نے انہیں 60 لاکھ پاکستانی روپے کے برابر رقم دی ہے۔