افغانستان میں خانہ جنگی سے پاکستان کو نقصان ہوگا قریشی

Qureshi Afghanistan situation

ملتان۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے ایف اے ٹی ایف کے فورم کو پاکستان کے خلاف بطور سیاسی فورم استعمال کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیئے گئے27 پوائنٹس میں سے 26 پر مکمل عملدرآمد کروایا ہے۔ جبکہ 14 قوانین میں ترامیم کی گئیں اور ان کونافذ کیا گیا۔ اب دنیا اور ایف اے ٹی ایف کے ممبران کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ایف اے ٹی ایف ٹیکنیکل فورم ہے یا پولیٹیکل۔ اگرٹیکنیکل فورم ہے تو ہمارے اقدامات کی وجہ سے پاکستان کو وائٹ لسٹ میں ہونا چاہیئے تھا۔ ہمیں امید ہے پاکستان جلد ہی گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آ جائے گا۔ ہم کسی کے کہنے پر نہیں اپنی قومی ضرورت کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔ہماری حکومت کے منی لانڈرنگ اور ٹیراریزم فنائنسنگ کیخلاف کئے گئے اقدامات ہماری قومی ضرورت ہیں۔ن لیگ کے رانا تنویر سے کہا کہ پاکستان آپ کی حکومت کے دور میں گرے لسٹ میں گیا۔ہمیں اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اڑھائی سال میں ہماری حکومت نے کیا اقدامات کئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر آفس ملتان کے کمیٹی روم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک ‘ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات ندیم قریشی‘ صوبائی معاون خصوصی حاجی جاوید اخترانصاری‘ تحریک انصاف ضلع ملتان کے صدر چودھری خالد جاوید وڑائچ‘ چیئرمین ایم ڈی اے رانا عبدالجبار بھی اس موقع پر موجود تھے۔
بھارت میں یورنیم کی برآمدگی کا معاملہ ہم نے مناسب فورم پر بلند کیا ہے۔ اگر یہ واقعہ پاکستان میں رونما ہوتا تو بھارتی میڈیا نے اس مسئلے کو طوفان کے طور پر اٹھانا تھا۔ لیکن ہمارے میڈیا نے اس معاملے کو موثر طور پر اجاگر نہیں کیا۔ میں پاکستان میڈیا سے درخواست کرونگا کہ وہ اس مسئلے کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرکے پاکستانی حکومت اور عوام کے جذبات کی بھر پور ترجمانی کریں۔انہوں نے کہا امریکی فوج کا افغانستان سے انخلاءسے متعلق فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ امریکی فوج کے انخلاءکے بعد تشدد اور خانہ جنگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔خانہ جنگی کا افغانستان کے بعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوگا۔پاکستان کو اس با ت پر تشویش ہے اورپاکستان نے پہلے ہی افغانستان میں امن کے لئے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہماری طرف خانہ جنگی کی کوئی نئی لہر آئے۔پاکستان اس وقت 30لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ پاکستان نہیں چاہتا ہے مزید مہاجرین یہاں آئیں۔ ہماری خواہش ہے افغان امن عمل میں مہاجرین کی واپسی کو بھی حصہ بنایا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاءکے بعد افغان ایئر پورٹ کی سکیورٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ترکی کولیشن پارٹنر تھا۔افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاءکے بعد افغان ایئرپورٹ کی سکیورٹی کے لئے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔ میری ترک وزیر خارجہ سے اس معاملے پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے بتایا ترک حکومت نے اس معاملے پر ابھی فیصلہ کرنا ہے۔ جبکہ افغانستان اور طالبان نے اس حوالے سے فیصلہ کرنا ہے۔ امریکہ کو ہوائی اڈے نا دینے پر پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہونے پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان کے امن سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ بلوچستان میں بھی نقص امن پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ پاکستان کو شروع سے ہی سپائلرز کا خطرہ رہا ہے۔ پاکستان کی افواج نے ان قوتوں کا ماضی میں بھی بھرپور مقابلہ کیا اور آگے بھی انشاءاللہ کریں گے۔ لاہور میں دہشت گردی کے واقعہ پر پیش رفت ہوئی ہے اور ذمہ داران جلد ہی قانون کی گرفت میں ہونگے۔ انہوں نے کہا پنجاب کا بجٹ پاس ہونے پر پنجاب کی حکومت کو مبارک باد پیش کرتے ہیں انشاءاللہ وفاق کا بجٹ بھی جلد منظور ہوگا۔ بجٹ کے حوالے سے بڑی باتیں ہو رہی تھیں کہ منظور نہیں ہوگا،ایسی باتیں کرنے والو ں کے بلبلے ہوا میں اڑ جائیں گے۔ پنجاب میں بجٹ کی منظوری پر تمام حلیف جماعتوں اور بلخصوص ق لیگ کا اور بلخصوص چودھری پرویز الٰہی صاحب کا شکریہ ادا کرونگا جنہوں نے بجٹ کی منظوری میں اور ایوان کو چلانے میں ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا۔پی پی اور ن لیگ میں قرابت داری بڑھنے پر ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا”کیا یہ بریکنگ نیوز ہے “۔ انہوں نے کہا زرداری صاحب کی طرف سے شہباز شریف صاحب کو آم کا تحفہ بھیجنا معمولی بات ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے طالبان کی قیادت کی جے شنکر سے ملاقات کی نفی کی اور کہا کشمیر کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم کی کشمیری قیادت سے میٹنگ میں کشمیر کے حوالے سے اقدامات کی نفی کی گئی ہے۔ انہو ں نے کہا میری نظر میں کشمیری قیادت ابھی تک بھارتی حکومت کے اقدامات سے متفق نہیں ہے۔ کیونکہ اس میٹنگ میں کشمیری حریت قیادت کو بھی مدعو نہیں کیا گیا۔ سیکرٹریٹ کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگست میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی ملتان عمارت کا کام شروع ہو جائے گا۔ جبکہ اس کے لئے 63ایکڑ اراضی متی تل میں پہلے ہی حاصل کرلی گئی ہے۔ جس میں سیکرٹریٹ کے دفاتر اور افسران کی رہائش گاہیں شامل ہیں۔ اس کے ٹینڈر اخبارات میں جاری کردیئے گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں تعینات سیکرٹریز کے اختیارات کے حوالے سے رولز آف بزنس ترامیم کے حوالے سے 5 میٹنگز ہو چکی ہیں جس میں ملتان سے صوبائی وزیر ڈاکٹر اخترملک بھی کمیٹی کے ممبر ہیں جن کے مطابق ہاشم جواں بخت کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پیش رفت ہوئی ہے اس پیش رفت پر میں نو رکنی کمیٹی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انشاءاللہ رولز آف بزنس کے حوالے سے رکاوٹوں کے باوجود ہم سرخرو ہونگے۔ انہو ں نے کہا ہماری خواہش تھی کے ہمیں ڈاکخانہ نہیں بلکہ مکمل اختیارات کے ساتھ سکریٹریٹ چاہئے۔ اور انشاءاللہ رولز آف بزنس میں ترامیم کے بعد ہماری خواہش پوری ہوگئی۔ اور پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں تحریری یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا جنوبی پنجاب کی اہم ترین فصل کپاس ہے۔ جس کی پیدوار کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ سی پیک کے تحت پروگرام میں کپاس کی پیدوار اور ریسرچ کو شامل کرلیا گیا ہے۔ اور اس سلسلے میں سی پیک کے چیئرمین جنرل (ر) عاصم باجوہ جلد کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان کا دورہ کرینگے اور اس حلقے کے ایم این اے زین قریشی ان کے ہمراہ ہونگے۔ اس میٹنگ میں کپاس کی نئی وراٹیز کو فعال کرنے اور کسانوں کی بہتری کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ جبکہ کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تشکیل نو اور اس کو فعال کرنے کے بارے میں اقدامات کئے جائیں گے۔ قبل ازیں وزیر خارجہ نے میڈیاسے گفتگو میں بتایا کہ ملتان میں صفائی اور سیوریج کے مسائل کے حل کیلئے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں تفصیلی بات ہوئی ہے۔ جس میں سالڈ ویسٹ منینجمنٹ کے ایم ڈی نے عید تک ملتان کی صفائی کا نظام بہتر بنانے کی مہلت طلب کی ہے اور کمیٹی نے انہیں عید تک کی مہلت دے دی ہے۔ اگر ملتان میں صفائی کا نظام بہتر نہ ہوا تو ہم انہیں خدا حافظ کہیں گے۔ انہو ں نے کہا اس دفعہ پہلی مرتبہ جنوبی پنجاب کے لئے 189بلین روپے کا علیحدہ ترقیاتی بجٹ منظورا ہواہے۔
انہو ں نے پریس کانفرنس کے دوران جنوبی پنجاب کے اے ڈی پی کی علیحدہ کتاب بھی میڈیا کو دکھائی۔ اور علیحدہ بجٹ منظور ہونے پر اراکین اسمبلی اور پنجاب حکومت کو مبارک باد دی۔ اور کہا کہ اب یہاں کا پیسہ یہاں پر ہی خرچ ہوگا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ پی پی کی پیش کش ہے اگر حکومت صوبہ بنانے کیلئے مخلص ہے تو ہم سے رابطہ کرے جس کا انہو ںنے سرائیکی زبان میں جواب دیتے ہوئے کہا ”اٹا ملیندے ھلدی کیوں ہیں “مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کا آئندہ اجلاس 10جولائی کو ہوگا جس میں ملتان کے ماسٹر پلان ‘ منڈیوں کی شہر سے باہر منتقلی اور تحصیل صدر ملتان اور تحصیل شجاع آباد کے ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کی جائیگی۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ملتان سلطان کی کامیابی پر خوشی ہوئی اور ٹیم کے مالک عالمگیر خان ترین ، ملتان کی عوام اور ٹیم کومبارک باد پیش کرتا ہوں ۔