آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ کو طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق رانا ثناءاللہ کو 10 نومبر کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے جہاں نیب کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ سے تحقیقات کرے گی، خیال رہے کہ رانا ثنااللہ کے خلاف غیر قانونی اثاثہ جات بنانے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں تاہم وہ اس سے پہلے بھی نیب میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرواچکے ہیں، تفصِلات کے مطابق رانا ثنااللہ کے اثاثہ جات میں لاہور اور فیصل آباد میں متعدد پلاٹ، مکان، فارم ہائوس، دکانیں شامل ہیں، رانا ثنااللہ نے کمپنی کے قیام کے علاوہ ہائوسنگ سوسائٹی میں انویسٹمنٹ بھی کر رکھی ہے، جس کی بناء پر قومی احتساب بیورو (نیب)لاہور میں ڈی جی نیب کی زیر صدارت ریجنل بورڈ نے رانا ثنااللہ کیخلاف جاری انکوائری کو انویسٹی گیشن میں منتقل کرنے کی منظوری دیدی تھی ، فیصلہ کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کی رانا ثنااللہ کیخلاف مبینہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس پر جامع بریفنگ کے بعد کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ ٹیم نے اب تک رانا ثنااللہ کیخلاف جاری انکوائری کے دوران 40 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثہ جات کی موجودگی کے شواہد اکھٹے کئے ہیں، بورڈ میٹنگ کے دوران رانا ثنااللہ کے اثاثہ جات کی وصولی کی تفصیلات اور ان کے بیانات پر جامع بریفنگ دی گئی، انویسٹی گیشن کے دوران رانا ثنااللہ اور اہل خانہ کے نام مزید پراپرٹیوں اور اثاثہ جات کی موجودگی کے حوالے سے انکشافات سامنے آئے ہیں ، پیشی کے دوران رانا ثنااللہ کروڑوں مالیت پر مشتمل اثاثہ جات کے زرائع بتانے سے قاصر رہے تھے،انہی اثاثہ جات پر وہ تاحال کروڑوں کی آمدن بھی حاصل کر چکے لیکن زرائع نہ بتا سکے۔